9

یوکرین: روسی حملے میں بچوں کا ہسپتال تباہ ہو گیا

کیف (ڈیلی اردو/اے پی/ڈی پی/اے ایف پی/روئٹرز) روسی فوجی کارروائی میں یوکرین کے ماریوپول میں بچوں کا ایک ہسپتال تباہ ہوگیا۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ ماسکو ‘جھوٹے دعووں’ کی بنیاد پر یوکرین پر کیمیاوی اور حیاتیاتی ہتھیاروں کے استعمال کی راہ ہموار کر رہا ہے۔

یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے ٹوئٹر پر ایک ویڈیو پوسٹ کی ہے جس میں ایک ہسپتال میں بڑے پیمانے پر ہونے والی تباہی دیکھی جاسکتی ہے۔

زیلنسکی کا کہنا ہے کہ یہ روسی فوج کے براہ راست حملے کا نتیجہ ہے۔ حملے میں ہسپتال کی کھڑکیاں اور اندرونی دیواریں بھی اڑ گئیں۔ بچے اور دیگر افراد ملبے میں پھنسے ہوئے ہیں۔

جنوبی ڈونیٹسک علاقے کے سربراہ کائرائلینکو نے فیس بک پر ایک ویڈیو پوسٹ کرکے بتایا کہ اب تک ہسپتال کے 17 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ انہوں نے تاہم کہا کہ کسی کی ہلاکت کی اطلاع نہیں ہے اور نہ ہی کوئی بچہ زخمی ہوا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ میٹرنیٹی ہسپتال ماریوپل شہر کے مرکز میں واقع ہے۔ ہسپتال کے ساتھ بچوں کے علاج کا بھی ایک شعبہ ہے، جو حملے میں “تباہ” ہو گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ روسی پائلٹ نے جان بوجھ کر ہسپتال پر بم گرایا۔

روسی فوج نے ماریوپل شہر کا محاصرہ کر رکھا ہے اور شہریوں کے انخلاء کی اجازت دینے کے لیے جنگ بندی کے وعدے کے باوجود انہوں نے اس پر بمباری کی۔

https://twitter.com/GlasnostGone/status/1501834459649384449?t=WC_WOrhRxFOppPIyUOc4hw&s=19

یہ نسل کشی ہے، زیلنسکی

یوکرین کے صدر زیلنسکی نے ماریوپل ہسپتال پر بمباری کے بعد ایک بار پھر مغربی ملکوں سے روس کے خلاف سخت پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے ملک پر’ نو فلائی زون’ نافذ کرنے کی بھی ایک بار پھر اپیل کی۔ خیال رہے کہ نیٹو اس اپیل کو پہلے ہی مسترد کرچکا ہے۔

زیلنسکی نے روسی حملے کو جنگی جرائم قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ”یوکرینی عوام کی نسل کشی” ہے۔

انہوں نے کہا “روس آخر کس طرح کا ملک ہے، جسے ہسپتالوں اور زچہ خانوں سے بھی خوف لاحق ہے اور وہ انہیں تباہ کررہا ہے۔”

اس دوران یوکرین میں ریڈ کراس کی سربراہ اولینا اسٹاکوز نے بتایا کہ پورا شہر بجلی، پانی اور خوراک کے بغیر ہے۔ لوگ پانی کی کمی کی وجہ سے مر رہے ہیں۔

عالمی برادری کا ردعمل

اقوام متحدہ نے ماریوپل ہسپتال پر “ہولناک” حملے کی مذمت کی ہے۔

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹریش نے کہا کہ “عقل سے عاری ایسے تشدد کو بند ہوجانا چاہئے۔” انہوں نے مزید کہا، “عام شہری اس جنگ کی بھاری قیمت ادا کررہے ہیں حالانکہ ان کا اس جنگ سے کچھ لینا دینا نہیں۔یہ خونریزی اب رک جانی چاہئے۔”

امریکہ نے بے گناہ شہریوں کے خلاف اس “بربریت” کی سخت مذمت کی۔

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے بھی ہسپتال پر حملے کی مذمت کی ہے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یوکرین میں اب تک 516 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے تاہم حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوگی۔ یونیسیف کے مطابق پچھلے دو ہفتے سے بھی کم وقت میں کم از کم 37 بچے ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہوئے ہیں جبکہ دس لاکھ سے زائد بچوں کو اپنا گھر چھوڑنے کے لیے مجبور ہونا پڑا ہے۔

روس کا اصرار ہے کہ وہ یوکرین میں شہری انفرااسٹرکچر کو نشانہ نہیں بنارہا ہے۔

روس حیاتیاتی ہتھیار استعمال کرسکتا ہے، امریکہ

یوکرین میں روس کی جنگ اب جبکہ تیسرے ہفتے میں داخل ہوگئی ہے، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کا کہنا ہے کہ روس کی فوجی کارروائی یوکرین میں وسیع پیمانے پر انسانی اور اقتصادی بحران کے لیے ذمہ دار ہے۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ چونکہ جنگ جاری ہے ایسے میں یوکرین کو کافی زیادہ اور فوراً مالی امداد کی ضرورت ہے۔ اور جب جنگ ختم ہوگی تو کییف کو اضافی اور بڑے پیمانے پر مالی تعاون کی ضرورت ہوگی۔

دریں اثنا امریکہ نے کہا ہے کہ روس یوکرین پر کیمیاوی یا حیاتیاتی ہتھیاروں کو استعمال کرنے کے لیے جھوٹی افواہوں کا سہارا لینے کی کوشش کرے گا۔

وائٹ ہاوس کی ترجمان جین ساکی نے ٹوئٹ کرکے کہا “ہم نے روس کے ان جھوٹے دعووں کی خبریں دیکھی ہیں جن میں ماسکو کا الزام ہے کہ امریکہ یوکرین میں حیاتیاتی ہتھیاروں کی لیباریٹریز اور کیمیاوی ہتھیاروں کی تیاری میں شامل ہے۔ ” انہوں نے کہا کہ روس دراصل ایسے جھوٹے دعووں کی بنیاد پر یوکرین میں کیمیاوی یا حیاتیاتی ہتھیاروں کے استعمال کے لیے راہ ہموار کررہا ہے۔

روس سے براہ راست تصادم سے کوئی فائدہ نہیں، امریکہ

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ روس کے ساتھ براہ راست تصادم میں امریکہ کے شامل ہونے سے یوکرین کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کییف پرامریکی جنگی طیاروں کی تعیناتی کا مطلب روس کے ساتھ براہ راست تصادم ہے۔

بلنکن نے اپنی برطانوی ہم منصب لیزا ٹرس کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا، “ہم کییف کے لیے فوجی حمایت کو مضبوط بنانے میں متحد ہیں۔ یوکرین میں روس کی بلا جواز جنگ پر امریکا اور برطانیہ کے درمیان ہم آہنگی پائی جا تی ہے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ ہم برطانیہ کی طرف سے یوکرین کو ہتھیاروں سمیت فراہم کی جانے والی امداد کی تعریف کرتے ہیں۔ یوکرین کو فوجی سازوسامان کی فراہمی کا فیصلہ ہر ملک کے لیے مخصوص ہے۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں