کیف (ڈیلی اردو/بی بی سی) یوکرین نے روس کی جانب سے ساحلی شہر ماریوپل میں ہتھیار ڈالنے کے بدلے شہری کو نکالنے کے لیے محفوظ راستہ دینے کی تجویز مسترد کر دی ہے۔
روس نے یوکرین کے ساحلی شہر ماریوپل کا محاصرہ کر رکھا ہے جہاں اب لوگوں تک اشیائے ضرورت اور دوائیاں تک بھی نہیں پہنچ رہی ہیں۔ اگر یہی صورتحال رہی تو پھر اس شہر میں لاکھوں لوگ پھنس کر رہ جائیں۔
روسی تجویز کے تحت اگر یوکرین کے فوجی ہتھیار پھینک دیں تو ایسی صورت میں عام شہریوں کو شہر سے نکلنے کی اجازت دی جائے گی۔ مگر یوکرین نے یہ کہتے ہوئے اس پیشکش کو رد کر دیا ہے کہ وہ اپنے اس اہم ساحلی شہر کو کسی صورت سرینڈر نہیں کرے گا۔
یہ شہر اس وقت محاصرے میں ہے جہاں تقریباً تین لاکھ افراد کے بارے میں کہا جاتا ہے وہ اس شہر میں پھنس کر رہ جائیں گے کیونکہ جنگ کی وجہ سے یہاں موجود اشیا کی رسد ختم ہو رہی ہے اور اس شہر میں امداد آنے سے روک دی گئی ہے۔ اس شہر پر کئی ہفتوں سے روس بمباری کررہا تھا جس کی وجہ سے یہاں نہ بجلی ہے اور نہ نلکوں میں پانی آ رہا ہے۔
روس نے اتوار کے روز اپنی تجویز پیش کی تھی، جس میں یوکرین کو پیر کی شام تک ان شرائط کو تسلیم کرنے کے بارے میں کہا گیا ہے۔
اس منصوبے کے تحت روسی فوجی دستے شہریوں کو محفوظ راستہ دیں گے۔ ابتدائی طور پر یوکرین کے فوجیوں اور غیرملکی جنگجوؤں کو کہا گیا ہے کہ وہ اسلحہ چھوڑ کر شہر سے نکل جائیں۔
پیشکش کے دو گھنٹوں کے بعد روسی فوجیوں نے کہا ہے کہ وہ شہر کو آنے والی سڑکوں کو ہر طرح کے بارود سے پاک کر کے شہر میں تمام انسانی امداد اور دوائیوں کی کھیپ کو آنے کی اجازت دے دیں گے۔
ایک روسی جنرل نے یہ تسلیم کیا ہے کہ شہر میں تباہی کے دھانے پر ہے۔ تاہم اطلاعات کے مطابق یوکرین نے سرینڈر کرنے کے آپشن کو خارج از امکان قرار دیا ہے۔
ماریوپل میں بچے جنگ کا خمیازہ بھگت رہے ہیں
اپنے ہسپتال کے بستر پر پڑے پڑے تین سال سے کم عمر کا آرتیم خلا کی طرف گھور رہا ہے۔ وہ پیلے رنگ کے ایک چھوٹے سے کھلونا ٹریکٹر کو پکڑتا ہے مگر وہ بولتا کچھ بھی نہیں ہے۔ ماہر نرسیں آرتیم کا خیال رکھ رہی ہیں۔ ماریوپل سے فرار کی کوشش کے دوران ایک روسی فوج کی طرف سے فائر کیا گیا ایک گولے کے تیز دھار سے اس کا پیٹ زخمی ہوا۔ اس گولے سے آرتیم کے والدین اور دادا دادی بھی بری طرح زخمی ہوئے۔
آرتیم سے اگلے بستر پر 15 برس کی ماشا ہیں۔ وہ بھی ماریوپل کے قریب کی رہائشی ہیں۔ گذشتہ منگل کو ان کی دائیں ٹانگ روس کی فوج کی طرف سے ایک دھماکے کی وجہ سے اتنی شدید متاثر ہوئی کہ وہ کاٹنی پڑی۔
روس کی طرف سے شروع کی گئی اس جنگ میں بچے کس طرح متاثر ہو رہے ہیں تو اس ہسپتال میں داخل بچوں کی حالت سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
روس کی بمباری سے گیس لیکج ہوئی: یوکرین کا الزام
یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ روس کا ایک گولہ یوکرین کے شہر ثومی کے قریب ایک کیمیکل پلانٹ کو لگا جس سے امونیا گیس لیک ہونا شروع ہوئی۔ پہلے لوگوں کو گھروں تک محدود رہنے کا کہ گیا تھا بعد میں حکام نے نے بتایا کہ اب اس لیکج پر قابو پا لیا گیا ہے۔
مقامی حکام کے مطابق 50 ٹن کا زہریلی گیسوں والا ٹینک اس حملے سے تباہ ہوا، جس سے امونیا گیس کا اخراج ہوا۔
امونیا بڑے پیمانے پر کھاد بنانے کے عمل کے لیے استعمال ہوتی ہے۔
کیا اب اسرائیل ثالثی کرے گا؟
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی کے مطابق اسرائیل نے ثالثی کا کردار ادا کرنے کی پیشکش کی ہے۔ ان کے مطابق اسرائیل ہی مستقبل میں ممکنہ مذاکرات کی جگہ ہو سکتی ہے۔ اتوار کو اپنی عوام کو ایک ویڈیو پیغام میں یوکرین کے صدر نے کہا ہے کہ ان کے اسرائیل کے وزیراعظم مذاکرات کے انعقاد کا کوئی راستہ تلاش کر رہے ہیں۔
انھوں نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ہم ایسی کوششوں کو سراہتے ہیں جن کے تحت ہم یروشلم میں مذاکرات کا انعقاد ممکن بنا سکیں۔ ان کے مطابق اگر ممکن ہوا تو یہی جگہ امن کا راستہ تلاش کرنے کے لیے انتہائی موزوں ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل یوکرین کے صدر نے اسرائیلی پارلیمنٹ سے ویڈیو خطاب بھی کیا، جس میں انھوں نے اسرائیل سے فوجی مدد خاص طور پر میزائل ڈیفنس سسٹم دینے پر زور دیا ہے۔