بیجنگ (ڈیلی اردو/اے پی/رائٹرز/اے ایف پی) چین میں وزارتِ صحت کے حکام نے کہا ہے کہ ملک بدستور کرونا وائرس کی زد میں ہے اور یکم مارچ سے لے کر اب تک 56 ہزار سے زائد کیس رپورٹ ہو چکے ہیں۔
بیجنگ میں ایک نیوز بریفنگ کے دوران حکام نے کہا کہ ان کیسز میں آدھے سے زیادہ شمال مشرقی صوبے جیلن میں رپورٹ ہوئے اور ان میں بعض کی علامات بھی ظاہر نہیں ہوئیں۔
بریفنگ کے دوران چین میؐں امراض کنٹرول کےمرکز کے سربراہ نے کہا کہ ملک میں اس وبائی مرض کے سلسلے میں کوئی رعایت نہ برتنے والی حکمت عملی جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ “یہ کووڈ-19 کے خلاف سب سے مؤثر اور کم خرچ حکمتِ عملی ہے۔ اس حکمتِ عملی کے تحت لاک ڈاؤن کیا جاتا ہے اور وسیع پیمانے پر ٹیسٹنگ ہوتی ہے اور متاثرہ افراد کو قرنطینہ میں رکھا جاتا ہے۔”
اُن کا کہنا تھا کہ اس حکمتِ عملی پر حال ہی میں ملک کے سب سے بڑے شہر شنگھائی میں عمل درآمد کیا گیا، جہاں اس ہفتے کرونا کی اومیکرون قسم کے کئی کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔
دوسر ی جانب جنوبی کوریا میں بھی کووڈ-19نے ایک بار پھر زور پکڑا ہے اور فروری کے اوائل سے اب تک90 لاکھ سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
کورین حکام کے مطابق جمعے کو تین لاکھ 39 ہزار سے زائد کیس رپورٹ ہوئے۔
علاوہ ازیں یورپی یونین کی یورپین میڈیسن ایجنسی نے کہا ہے کہ وہ ایسٹرازینیکا کی اینٹی باڈی دوا کے استعمال کی اجازت دے رہی ہے۔ یہ 12سال سے بڑی عمر کے افراد کو دی جائے گی۔
اس نئی دوا کا مقصد کرونا کا انسداد ہے اور یہ ان لوگوں کو دی جائے گی جنہیں تاحال کرونا وائرس نہیں ہوا۔ ایجنسی کا کہنا ہے کہ ڈیٹا سے ظاہر ہوا ہے کہ یہ دوا انفیکشن کو روکنے کے سلسلے میں 70 فی صد مؤثر ہے تاہم اومیکرون ویریئنٹ کے خلاف یہ نسبتاً کم مؤثر ثابت ہو سکتی ہے۔
گزشتہ ہفتے برطانیہ میں بھی اس کے استعمال کی اجازت دے دی گئی ہے۔ امریکہ میں دسمبر میں اس کے استعمال کی محدود اجازت دی گئی تھی اور یہ صرف ان لوگوں کے لیے تجویز کی گئی ، جن کوصحت کے سنگین مسائل ہیں یا انہیں الرجی کا مرض لاحق ہے۔