پیرس (ڈیلی اردو/اے پی/وی او اے) فرانسیسی انتخابات میں حالیہ صدر ایمانوئل میخوان کے ساتھ صدارت کی دوڑ میں سرفہرست میرین لی پین صدر بن کر مسلمان خواتین کے حجاب سمیت جانوروں کو ذبح کرنے کے روایتی طریقے پر بھی پابندی لگانا چاہتی ہیں۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق حجاب کا مسئلہ فرانسیسی صدارتی انتخابات میں مرکزی حیثیت اختیار کر گیا ہے، کیونکہ انتہائی بائیں بازو کی امیدوار میرین لی پین حجاب پر پابندی لگانا چاہتی ہیں۔
French far-right presidential candidate Marine Le Pen is alarming both Muslims and Jews in France with a pledge to regulate the ritual slaughter of animals if she is elected. Jews and Muslims say they feel targeted. https://t.co/ThYCJ8vvMO
— The Associated Press (@AP) April 15, 2022
اے پی کے مطابق ایمانویل میخوان اگرچہ حجاب پر پابندی تو نہیں لگانا چاہتے لیکن ان کے دور حکومت میں کئی مسجدوں اور اسلامی گروپوں کو بند کیا گیا ہے۔ مسلمانوں کا کہنا ہے کہ اس انتخابی مہم میں مسلمانوں کو ناجائز طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
جنوبی شہر پیٹروس کی مقامی فارمرز مارکیٹ میں چند حجاب پہننے والی مسلمان خواتین نے میرین لی پین سے ان کی مہم کے دوران سوال اٹھائے۔ ایک خاتون نے کہا ’’میرا حجاب سیاست میں کیوں گھسیٹا جا رہا ہے؟‘‘ میرین لی پین نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’’یہ ایک یونی فارم ہے جو وقت کے ساتھ اسلام کے ایک شدت پسند خیال نے مسلط کیا ہے۔‘‘
میرین لی پین کی جانب سے حجاب کی مخالفت پر ان کے ناقد انہیں فرانس کے اتحاد کے لیے خطرہ قرار دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یورپ کی سب سے بڑی مسلمان آبادی کو، جن کی تعداد لاکھوں فرانسیسی مسلمانوں پرمشتمل ہے، نشانہ بنانا خطرناک ہو سکتا ہے۔
لی پین مہاجرین کی آمد پر بھی پابندی لگانا چاہتی ہیں اور جانوروں کو ذبح کرنے کے روایتی طریقے کو بھی بند کرنا چاہتی ہیں۔ جانوروں کے ذبح کرنے کے روایتی طریقہ کار پر پابندی کی وجہ سے لاکھوں مسلمان اور یہودی حلال گوشت تک رسائی سے محروم ہو جائیں گے۔
میرین لی پین کا کہنا ہے کہ تمام جانوروں کو ذبح کرنے سے پہلے انہیں بے ہوش کرنا چاہئے۔ وہ اسے جانوروں کی بہبود کا مسئلہ سمجھتی ہیں؛ جب کہ مسلمان اور یہودیوں کا کہنا ہے کہ جانوروں کو سٹن کرنے سے وہ زیادہ تکلیف سے گزرتے ہیں اور اپنے ذبح کرنے کے طریقے کو کم تکلیف دہ ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔
اگر یہ انتخابی وعدہ پورا ہو گیا تو مبصرین کا کہنا ہے کہ فرانس کو اس سے کئی طرح کے نقصانات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ ان میں لاکھوں مسلمان اور یہودیوں کو ناراض کرنے کے علاوہ فرانس کی جانب سے حلال گوشت کی درآمدات پر بھی منفی اثر پڑے گا۔
اگلے اتوار کے روز صدر میخواں، لی پین کے ساتھ صدارتی انتخاب کی دوڑ میں اتریں گے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اس بار انتخابی دوڑ میں مقابلہ سخت ہے۔ صدر میخواں نے 2017 میں لی پین کو ایک آسان مقابلے میں ہرا کر صدارتی دوڑ جیتی تھی