کابل (ڈیلی اردو) افغانستان کے دارالحکومت کابل میں مسجد میں دھماکے کے باعث 50 سے زائد نمازی ہلاک ہوگئے۔ درجنوں زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق مسجد میں نماز جمعہ کے بعد زور دار دھماکا ہوا، رمضان المبارک کے دوران متعدد مساجد میں بم دھماکے ہو چکے ہیں جس کے باعث سینکڑوں افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
وزارت داخلہ کے نائب ترجمان بسم اللہ حبیب نے کہا ہے کہ دھماکا خلیفہ صاحب مسجد میں ہوا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ حملہ اس وقت ہوا جب مسجد میں نمازی جمعہ کی نماز کے بعد زکر کے لیے ایک جگہ جمع ہوئے تھے۔
مسجد کے سربراہ سیّد فضل آغا نے بتایا کہ حملہ آور کے بارے میں ہمیں یقین تھا کہ وہ خودکش بمبار ہے، وہ تقریب میں شامل ہوا اور خود کو دھماکا خیز مواد سے اُڑا دیا۔ جس کے بعد ہر طرف کالا دھواں اُڑنے لگا، ہر طرف لاشوں کے انبار تھے، مرنے والوں میں میرا بھتیجا بھی شامل ہے، خود تو میں محفوظ ہوں لیکن اپنے پیاروں کو میں نے کھو دیا۔
وزارت صحت کے ذرائع نے بتایا کہ ہسپتالوں میں اس وقت 30 لاشیں لائی جا چکی ہیں۔
کابل سکیورٹی ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان خالد زردان نے بتایا کہ بم دھماکے میں درجنوں افراد شدید زخمی ہوئے جنہیں طبی امداد دی جا رہی ہے۔
اس سے قبل افغانستان کے شہرمزار شریف میں 2 بم دھماکوں میں 9 اشیعہ ہزارہ ہلاک اور 13 زخمی ہوئے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق افغانستان کے صوبے بلخ کے دارالحکومت مزار شریف میں بم دھماکوں میں 2 مسافر وینوں کونشانہ بنایا گیا۔
طالبان پولیس چیف کے ترجمان آصف وزیر کا کہنا ہے کہ دھماکوں میں بظاہر اہل تشیع افراد کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ دھماکوں کی جگہ کو گھیرے میں لے کر تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔
داعش نے دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔زخمیوں میں سے کچھ کی حالت تشویشناک ہے۔حکام نے اموات میں اضافے کا خدشہ ظاہرکیا ہے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل مزار شریف کی مسجد میں دھماکے میں 12 نمازی ہلاک ہوگئے تھے جبکہ گزشتہ ہفتے قندوز کی مسجد میں دھماکے میں 36 افراد ہلاک ہوئے تھے۔