دوحہ + نئی دہلی (ڈیلی اردو/بی بی سی) انڈیا کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی رہنما نوپور شرما کے پیغمبر اسلام سے متعلق متنازع بیان کا معاملہ بین الاقوامی سطح پر بھی اٹھ رہا ہے اور اتوار کو اس معاملے پر اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے قطر کی وزارت خارجہ نے دوحہ میں انڈیا کے سفیر دیپک متل کو طلب کر کے انڈیا سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے۔
قطر کی وزارت خارجہ نہ انڈین سفیر کو قطر کے ردعمل کا سرکاری نوٹ حوالے کیا۔ قطر کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں انڈیا کی حکمران جماعت کی رہنما کے متنازع بیان پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا گیا ہے۔
جبکہ کویت نے بھی اس معاملے پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کویت میں انڈین سفیر کو طلب کر کے شدید احتجاج ریکارڈ کروایا ہے۔
نوپور شرما کی پارٹی رکنیت معطل
اسلامی ممالک خصوصاً عرب ممالک کی جانب سے آنے والے ردعمل کے باعث بی جے پی نے نوپور شرما کی پارٹی کی بنیادی رکنیت سے معطل کر دی ہے۔
قطر نے بی جے پی کی جانب سے نوپور شرما کی رکینت معطل کرنے کے بیان کا خیر مقدم کیا ہے۔ قطر کا کہنا ہے کہ نوپور شرما کے متنازع بیان سے دنیا بھر کے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے اور ان میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
بی جے پی کے ترجمان نوپور شرما اور نوین کمار جندال کی طرف سے پیغمبر اسلام پر دیے گئے متنازع بیان کے خلاف سوشل میڈیا پر احتجاج انڈیا اور پاکستان کے بعد سعودی عرب پہنچا اور جب اس معاملے پر ردعمل بڑھا تو بی جے پی نے اپنے دونوں ترجمانوں کے خلاف کارروائی کی۔ پارٹی نے نوپور شرما کو معطل کر دیا، جبکہ نوین جندال کو پارٹی سے نکال دیا گیا۔
یاد رہے کہ بی جے پی کی ترجمان نوپور شرما نے گذشتہ ماہ انڈیا کے مقامی نیوز چینل ٹائمز ناؤ کے ایک پروگرام میں شرکت کے دوران گیانواپی مسجد کے تنازعے پر بات کرتے ہوئے کچھ ایسا کہا جہاں سے یہ سارا معاملہ شروع ہوا تھا۔
ان پر پیغمبر اسلام کے بارے میں قابل اعتراض تبصرہ کرنے کا الزام تھا اور اس کے بعد سے ان کے خلاف مسلسل کارروائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ انڈیا کے ایک صحافی محمد زبیر جو حقائق کی جانچ کرنے والی ویب سائٹ آلٹ نیوز کے شریک بانی ہے نے نوپور شرما کے بیان کی ویڈیو اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر شیئر کرتے ہوئے ان پر پیغمبر اسلام کے بارے میں متنازعہ بیان کا الزام عائد کیا تھا۔ اس کے بعد معاملہ زور پکڑنے لگا اور پاکستان اور انڈیا کے سوشل میڈیا پر اس بیان کی شدید مذمت اور مخالفت کی گئی۔
جبکہ اس دوران بی جے پی دہلی کے ترجمان نوین کمار جندال نے بھی اقلیتی برادری کے خلاف ٹویٹ کر کے تنازعے کو مزید بڑھا دیا تھا۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کا کیا کہنا ہے؟
اتوار کی سہ پہر انڈیا کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی طرف سے پہلی بار اس معاملے پر تبصرہ آیا ہے۔
بی جے پی کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ تمام مذاہب کا احترام کرتی ہے اور کسی بھی مذہبی عظیم و مقدس ہستی کی توہین کی سختی سے مذمت کرتی ہے۔
Correction | "The Bharatiya Janata Party respects all religions. The BJP strongly denounces insult of any religious personalities of any religion," says BJP in its statement.
(The earlier part about Nupur Sharma omitted as BJP statement does not mention her alleged statement) pic.twitter.com/HutgpsBXkG
— ANI (@ANI) June 5, 2022
بی جے پی کے ترجمان نوپور شرما اور نوین جندال کے پیغمبر اسلام کے بارے میں کئے گئے متنازع تبصروں سے پیدا ہونے والے تنازعے پر پارٹی جنرل سکریٹری ارون سنگھ نے کہا کہ ان کی پارٹی کسی بھی ایسے نظریہ کے بالکل خلاف ہے جو کسی بھی فرقہ یا مذہب کی توہین کرتا ہو۔
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق ارون سنگھ نے کہا، ‘انڈیا کی ہزار سالہ تاریخ میں بہت سے مذاہب پروان چڑھے ہیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی ہر مذہب کا احترام کرتی ہے۔ انڈیا کا آئین شہریوں کو کسی بھی مذہب پر عمل کرنے کی آزادی دیتا ہے۔ یہ حق بھی دیتا ہے کہ وہ کسی بھی مذہب پر عمل پیرا ہوں اور تمام مذاہب کا احترام کریں۔
حالانکہ اس وقت بی جے پی نے نوپور شرما کے بیان سے پیدا ہونے والے تنازعے کا براہ راست ذکر نہیں کیا تھا لیکن کچھ دیر بعد خبر رساں ایجنسیوں پی ٹی آئی اور اے این آئی نے تصدیق کی کہ پارٹی نے نوپور شرما کی بنیادی رکنیت معطل کر دی ہے جبکہ نوین جندال کو پارٹی سے نکال دیا گیا ہے۔
نوپور شرما کا بیان اور ‘جان سے مارنے کی دھمکیاں’ ملنے کا دعویٰ
پارٹی رکنیت سے معطلی کے بعد نوپور شرما نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ‘گذشتہ کئی دنوں سے میں نے ٹی وی کے کئی مباحثوں میں حصہ لیا ہے جہاں ہمارے مہادیو کی مسلسل توہین اور بے عزتی کی جاتی تھی۔ مذاق کے طور پر کہا جا رہا تھا کہ یہ شیولنگ نہیں بلکہ ایک چشمہ ہے۔ سڑک کے کنارے لگے نشانات اور کھمبوں سے موازنہ کر کے شیولنگ کا مذاق اڑایا جا رہا تھا۔ میں مہادیو کی مسلسل توہین برداشت نہ کر سکی اور میں نے اس کے جواب میں کچھ کہہ دیا اگر میرے الفاظ سے کسی کو ٹھیس پہنچی ہو یا کسی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچی ہو چاہے وہ کوئی بھی ہو میں اپنا بیان غیر مشروط طور پر واپس لیتی ہوں۔ میرا مقصد کبھی کسی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانا نہیں ہے۔’
تاہم، نوپور نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے اور اس بیان کے بعد سے ان کے خاندان کو اسلامی بنیاد پرستوں کی جانب سے جان سے مارنے کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔
انھوں نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ‘مجھے اور میرے خاندان کو مسلسل جان سے مارنے اور سر قلم کرنے کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔ یہ سبzoo_bear کی (محمد زبیر کا ٹوئٹر اکاؤنٹ) فرقہ وارانہ جذبات کو بھڑکانے اور جعلی کہانی بنانے اور ایک فرضی ماحول بنانے کی کوششوں کی وجہ سے ہے۔'”
خبر رساں ایجنسی اے این آئی سے بات کرتے ہوئے نوپور شرما نے دعویٰ کیا تھا کہ ‘محمد زبیر، جو خود کو فیکٹ چیک کرنے والے صحافی کہتے ہیں، نے میرے ایک ٹی وی مباحثے کی من مانی ایڈٹ شدہ ویڈیوز پوسٹ کرکے میرے خلاف ایک گندا ماحول پیدا کیا ہے۔ میرے اہل خانہ کو جان سے مارنے اور مجھے ریپ کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔’
سوشل میڈیا پر ردعمل
سعودی عرب میں ہزاروں افراد اسے پیغمبر اسلام پر حملہ قرار دیتے ہوئے سوشل میڈیا پر اپنے غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔ جبکہ بہت سے افراد انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف بھی غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔
پاکستان اور سعودی عرب کے سوشل میڈیا پر اس حوالےسے ٹاپ ٹرینڈ ہے اور سعودی عرب میں لوگ وہاں انڈین مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم چلا رہے ہیں۔
After Top trending hashtag in Middle eastern countries #إلا_رسول_الله_يا_مودي
and call for Boycotting Indian Products, BJP Delhi distances itself from statements made by their spokesperson on television and tweet by BJP member Naveen Kumar Jindal. pic.twitter.com/ndKZFlXFNg— Mohammed Zubair (@zoo_bear) June 5, 2022
اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر نوپور شرما کا بیان شیئر کرنے والے صحافی محمد زبیر نے اتوار کو ایک بار پھر ایک ٹویٹ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطیٰ کے ممالک قطر، عمان، سعودی عرب اور مصر میں سوشل میڈیا صارفین انڈین مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں جبکہ انڈیا کی حکمران جماعت نے اپنے ترجمانوں کو معطل کر کے فاصلہ اختیار کرنے کی کوشش کی ہے۔
ایک سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے ٹوئٹر صارف محمد مکی نے لکھا کہ ‘پیغمبر اسلام کی ایک اور توہین۔ اگر زیادہ لوگوں کی طرف سے شدید ردعمل ہوتا تو کسی کی ایسا کرنے کی ہمت نہ ہوتی! لیکن بدقسمتی سے ردعمل کافی نہیں ہے۔’
ریحان نامی انڈین صارف نے لکھا کہ ‘کچھ گھنٹوں سے بی جے پی کے ترجمان کے ٹویٹس اور بیانات سعودی عرب میں ٹاپ ٹرینڈ ہیں۔ دنیا کو انڈین مسلمانوں اور اسلام کے خلاف ہونے والے جرائم پر توجہ دینی چاہیے۔’
جبکہ ایک اور صارف جہانزیب نے تبصرہ کیا کہ ‘مودی کے انڈیا میں مسلمانوں کے خلاف نفرت اور تشدد ایک ضروری چیز ہے، اب ان کی حکومت کی جانب سے پیغمبر اسلام کے متعلق متنازع بیان پر شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے، مسلم دنیا کو فوری طور پر اس کا بائیکاٹ کرنا چاہیے۔’
Arab Muslims have that power to put a permanent fullstop to all those people insulting our beloved, honourable, last Prophet (PBUH) of Allah.#Stopinsulting_ProphetMuhammad #إلا_رسول_الله_يا_مودي https://t.co/ymq4XoaENS
— Saffiullah Siddiqui (@saffiullah53) June 5, 2022
نوپور شرما کے مبینہ متنازع بیان پر انڈیا کی مسلم سماجی تنظیم رضا اکیڈمی نے 28 مئی 2022 کو ٹویٹ کرکے ان کی گرفتاری کے لیے مہم شروع کی تھی۔ رضا اکیڈمی نے ممبئی میں بی جے پی کی ترجمان نوپور شرما کے خلاف انڈین قانون کے تحت مقدمہ بھی درج کروایا۔
FIR filed against Nupur Sharma by #RazaAcademy in Mumbai
Raza Academy had filed a formal complaint with the Mumbai Commssioner of Police against BJP spokesperson Nupur Sharma for her blasphemous remarks on the Holy Prophet ﷺ in the National channel Times Now#ArrestNupurSharma pic.twitter.com/R3gAUtkhuT
— Raza Academy (@razaacademyho) May 28, 2022
رضا اکیڈمی نے ٹویٹ کرکے اس کی تصدیق کی ہے۔ ٹویٹ کے مطابق، ‘رضا اکیڈمی نے ‘توہین مذہب’ کے معاملے میں بی جے پی کی ترجمان نوپور شرما کے خلاف ممبئی کے پولیس کمشنر کو باضابطہ شکایت دی ہے۔ رضا اکیڈمی کی شکایت کے بعد، پولیس کمشنر نے فوری طور پر ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا ہے۔
A complaint was lodged against Nupur Sharma on behalf of Tipu Sultan Party at Police Station Ambajogai Maharashtra. @TSP_President#ArrestNupurSharma pic.twitter.com/wwODu8H8R1
— Tipu Sultan Party ٹیپو سلطان پارٹی (@TSP4India) May 28, 2022
اس کے علاوہ مہاراشٹر کی سیاسی جماعت ٹیپو سلطان پارٹی کی جانب سے ٹویٹ کرکے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ نوپور شرما کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
پاکستان میں بھی سوشل میڈیا صارفین نے نوپور شرما کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔
جہانگیر خان نامی ٹوئٹر صارف نے ٹویٹ کیا کہ ‘اس اسلامو فوبک خاتون کو گرفتار کیا جانا چاہیے، اس نے پیغمبر اسلام کی توہین کی، تمام مسلم ممالک کو انڈیا کا بائیکاٹ کرنا چاہیے۔’
جبکہ آصف نامی صارف نے ٹویٹ کیا کہ ‘یہ آزادی اظہار کا حق نہیں ہے۔ انڈیا کی حکمران جماعت کے ترجمان نے براہ راست پیغمبر اسلام کی توہین کی ہے، یہ بیان دے کر اس نے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا ہے۔’
نوپور شرما کون ہے؟
نوپور شرما بھارتیہ جنتا پارٹی کی قومی سطح کی ترجمان ہیں۔ 2015 کے اسمبلی انتخابات میں، انھوں نے نئی دہلی کی سیٹ سے دہلی کے موجودہ وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کے خلاف مقابلہ کیا تھا۔
تاہم وہ الیکشن نہیں جیت سکیں اور بھاری مارجن سے ہار گئیں۔ نوپور دہلی بی جے پی میں ریاستی ایگزیکٹو کمیٹی کی رکن بھی ہیں۔ وہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے یوتھ ونگ بھارتیہ جنتا یووا مورچہ کا بھی جانا پہچانا چہرہ ہے۔
نوپور شرما 23 اپریل 1985 کو پیدا ہوئیں۔ انھوں نے اپنی ابتدائی تعلیم دہلی کے متھرا روڈ پر واقع دہلی پبلک سکول سے مکمل کی ہے۔ انھوں نے اپنی گریجویشن ہندو کالج دہلی سے مکمل کی۔ وہ اکنامک آنرز میں گریجویٹ ہیں۔ سال 2010 میں، انھوں نے دہلی کی لاء فیکلٹی سے ایل ایل بی کی ڈگری مکمل کی۔
نوپور شرما نے لندن سکول آف اکنامکس سے ایل ایل ایم کیا ہے۔ ان کا تعلق ایک سفارتی اور کاروباری گھرانے سے ہے۔