بھارت: اودے پور میں ایک ہندو شخص کا سر تن سے جدا کرنے کے الزام میں دو مسلمان گرفتار، حالات کشیدہ

نئی دہلی (ڈیلی اردو/بی بی سی) بھارت کے مغربی ضلع راجستھان کے شہر اودے پور میں توہین مذہب کے الزام میں ایک ہندو شخص کے قتل کے بعد مذہبی کشیدگی بڑھ گئی ہے۔

مقامی پولیس کی جانب سے ایک ہندو درزی کا گلہ کاٹنے اور اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے کے الزام میں دو مسلمان افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

https://twitter.com/MODIfiedVikas/status/1541758202647261184?t=KpyLdlralfdiYActvz7gyw&s=19

تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست راجستھان کے ضلع اودے پور میں ایک شخص کا سر تن سے جدا کیے جانے کے واقعے کے بعد حالات کشیدہ ہیں۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق اُدے پور میں ہندو درزی کا سر تن سے جدا کیا گیا جس نے چند روز پہلے نوپور شرما کی حمایت میں سوشل میڈیا پر پوسٹ شیئر کی تھی۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق پولیس نے حملہ کرنے والے دونوں افراد غوث محمد اور ریاض کو گرفتار کر لیا ہے۔ اے این آئی کے مطابق ان دنوں افراد کا تعلق سورج پول سے ہے۔

اطلاعات کے مطابق قتل کا یہ واقعہ سہ پہر ساڑھے تین بجے کے قریب پیش آیا ہے۔ پولیس کی جانب سے امن و امان کو برقرار رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

ڈائریکٹر جنرل پولیس ایم ایل لاتھر کا کہنا ہے کہ ’دو افراد کو جو کہ مبینہ طور پر قتل کے اس واقعے میں ملوث تھے، راج سمند نامی ڈسٹرکٹ کے علاقے بھم سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔‘

یہ اودے پور کے ساتھ والا ضلع ہے۔

مقتول کنہیہ لال تیلی دھان منڈی پولیس اسٹیشن کی حدود میں درزی کی دکان چلاتے تھے۔ منگل کو کچھ لوگ ان کی دکان میں کپڑے سلوانے کے بہانے آئے اور انھیں دکان سے باہر لے جا کر تلوار سے ان کی گردن اڑا دی۔ نوجوانوں نے مبینہ طور پر توہین رسالت کا الزام لگایا۔

خبر رساں ادارے پی ٹی آئی نے راج سمند پولیس کے سپرنٹینڈنٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ دونوں ملزمان موٹر سائیکل پر فرار ہونے کی کوشش کرتے ہوئے گرفتار ہوئے۔

سپرنٹینڈنٹ سدھیر چوہدری نے کہا ہے کہ ملزمان کی شناخت ہو گئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ملزمان کو پکڑنے کے لیے دس ٹیموں کو تعینات کیا گیا تھا۔ اودے پور کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ تارا چند مینہ نے عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے۔

خبر رساں ادارے اے این آئی نے کہا ہے کہ قتل کے واقعے کے بعد اودھے پور کے کچھ علاقوں میں احتجاج شروع ہو گیا ہے۔

اودے پور کے ایس پی منوج کمار نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ ’یہ اندھوناک قتل ہے۔ کچھ ملزمان کی شناخت کر لی گئی ہے، پولیس کی ٹیمیں ملزمان کی تلاش کر رہی ہیں۔ ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

اودے پور پولیس کیا کہتی ہے؟

کیا اس قتل کی وجہ بی جے پی کی رہنما نوپور شرما کی سوشل میڈیا پر حمایت میں کی جانے والی پوسٹ ہے؟ اس سوال کے جواب میں ایس پی نے میڈیا کو بتایا ہے ’ہم ان ریکاڈز کو دیکھ رہے ہیں۔ ابھی ہم جائے وقوعہ پر صورتحال کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم ہر چیز کو ملحوظ خاطر رکھ کر تفتیش کاروں سے بات کر رہے ہیں۔‘

منگل کی دوپہر جب کنہیہ لال پر حملہ کیا گیا تو وہ موقع پر ہی دم توڑ گئے۔ اس واقعے کی ویڈیو بھی منظر عام پر آئی ہے۔

وزیرِ اعلیٰ راجستھان اشوک گلہٹ نے کہا ہے کہ وہ علاقے میں نوجوان کے اندوہناک قتل کی مذمت کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں ہر ایک سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ پر امن رہے اور واقعے کی ویڈیو شئیر نہ کریں۔

انھوں نے کہا ہے کہ لوگ واقعے کی ویڈیو شیئر نہ کریں کیونکہ اس سے مجرموں کی جانب سے سوسائٹی میں نفرت پھیلانے کا مقصد پورا ہو جائے گا۔

اس واقعے کے بعد ہندو تنظمیوں میں غم و غصہ نظر آ رہا ہے اور ان کی جانب سے علاقے کی مارکیٹوں کو بند کروا دیا گیا ہے۔ یہ بھی اعلان کیا گیا ہے کہ یہ بندش غیر معینہ مدت تک کے لیے ہے۔

قتل کے واقعے کے بعد راجستھان کی حکومت نے پوری ریاست میں ہائی الرٹ جاری کیا ہے۔ پولیس کے ڈائریکٹر جنرل سری لاتھر نے پورے میڈیا سے اپیل کی ہے کہ وہ قتل کے اس دہلا دینے والے واقعے کی ویڈیو نشر نہ کریں۔

پولیس کے ایڈیشنل ڈایریکٹر جنرل برائے قانون ہاوا سنگھ گوماریا نے عام لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس واقعے سے متعلق ویڈیوز کو وائرل نہ کریں۔

ان کا کہنا ہے کہ جنھوں نے یہ ویڈیوز بنائی ہیں ان کے حلاف قانون کے مطابق کارروائی ہو گی۔

درجنوں پولیس اہلکار اور افسران اس واقعے کے بعد اودے پور میں تعینات ہیں۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں