حیدر آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) صوبہ سندھ کے ضلع حیدرآباد میں قرآن پاک کی مبینہ بے حرمتی کے واقعے کے بعد شہر کے مختلف علاقوں میں شدید تناؤ کا ماحول پیدا ہوگیا اور ہنگامہ آرائی کے پیش نظر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے آنسو گیس کی شیلنگ اور ہوائی فائرنگ کی گئی۔
Hyderabad police dispersed a violent mob which was demanding handing over a Hindu sanitary worker accusing him of #blasphemy Police claims the sanitary worker was targeted because of a personal clash with a local resident pic.twitter.com/CnSFLNLqhH
— Mubashir Zaidi (@Xadeejournalist) August 21, 2022
نجی ٹی وی چینل ڈان نیوز کے مطابق اتوار کو ہونے والے مظاہرے میں ایک پولیس اہلکار کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا جبکہ پولیس موبائل کو بھی نقصان پہنچا۔
مشتعل ہجوم قرآن پاک کی بے حرمتی کا الزام لگانے والے شخص کو پکڑنے کے لیے کاروباری مرکز کی کھڑکیوں کے شیشے توڑ کر اندر گھس گیا۔
بُندو خان عباسی کے بیٹے بلال کی شکایت پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 295-بی اور 34 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔
شکایت کنندہ نے دعویٰ کیا کہ انہیں پتا چلا تھا کہ رابی پلازہ میں کسی نے قرآن پاک کی بے حرمتی کی ہے، معاملے کا پتا لگانے کے لیے وہ پلازہ کے اندر گئے تو معلوم ہوا کہ قرآن پاک کو کسی نے جلا دیا ہے، کچھ دیر بعد ہی 8 سے 10 افراد پلازہ میں داخل ہوئے۔
بلال نے دعویٰ کیا کہ مولانا امین ذکریا نے انہیں لفٹ کے قریب جلے ہوئے مقدس اوراق دکھائے، انہوں نے ایک سینیٹری ورکر سے پوچھا کہ کیا وہ اُس شخص کو پہچان سکتا ہے جس نے قرآن پاک کی بے حرمتی کی لیکن جواب دینے کے بجائے وہ شخص خاموش رہا۔
بلال نے بتایا کہ اُس نے سینیٹری ورکر کو پکڑا اور کچھ جلے ہوئے مقدس اوراق سمیت سینیٹری ورکر کو پولیس کے حوالے کردیا۔
صورتحال اس وقت گمبھیر شکل اختیار کر گئی جب قرآن پاک کی بے حرمتی کی خبر جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی اور شہر کے تمام کاروباری اور تجارتی مراکز فوری طور پر بند کر دیے گئے جبکہ مشتعل نوجوان پلازہ کے باہر جمع ہو گئے۔
مشتعل مظاہرین کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا اور شام 5 بجے تک مظاہرین کی تعداد ہزاروں میں پہنچ گئی، انہوں نے پلازہ کی طرف جانے والی سڑکیں بلاک کر دیں۔
جب ہجوم نے منتشر ہونے سے انکار کیا تو پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ کرکے مظاہرین کو منتشر کیا، تاہم چند منٹوں بعد مظاہرین پلازہ کے باہر دوبارہ جمع ہونا شروع ہوگئے۔
6 سے 7 مظاہرین کھڑکیوں کے شیشے توڑ کر سیڑھی کا استعمال کرتے ہوئے میزانائن فلور پر قائم دفتر کے ذریعے پلازہ میں داخل ہونے میں کامیاب ہوئے۔