نئی دہلی (ڈیلی اردو) بھارتی ریاست اترپردیش میں پولیس نے گھر میں نماز پڑھنے پر 26 افرادکے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اترپردیش کے شہر مراد آباد میں نماز کیلئے جمع ہونے پر تنازع پیدا ہوگیا، پولیس نے مؤقف اختیار کیا کہ دو مقامی دیہاتیوں کے گھر پر بغیر کسی اطلاع کے سینکڑوں لوگ جمع ہوئے اور نماز ادا کی۔ جب پولیس حکام سے سوال کیا گیا کہ کیا گھر میں نماز ادا کرنے کیلئے بھی اجازت درکار ہے؟ تو اس پر وہ کوئی جواب نہ دے سکے۔
All India Majlis-e-Ittehadul Muslimeen MP Asaduddin Owaisi said that objection to offering namaz at home is injustice. https://t.co/N1Rbe25szx
— The Wire (@thewire_in) August 29, 2022
جنونی ہندوؤں کی جانب سے ڈرانے دھمکانے اور مقدمہ درج کرانے کے بعد ان گھروں کے مالکان اپنا سارا سامان چھوڑ کر محفوظ مقام پر منتقل ہوگئے جب کہ مشتعل ہندو ان گھروں کے آس پاس منڈلا رہے ہیں۔
پولیس کی جانب سے انتہا پسند اقدام پر شہریوں نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
اس صورتحال پر مسلم رکن اسمبلی اسد الدین اویس نے کہا کہ بھارت کے مسلمان اب گھروں میں بھی نماز نہیں پڑھ سکتے، کیا نماز پڑھنے کے لیے بھی حکومت یا پولیس سے اجازت لینا ہوگی؟۔