چنڈی گڑھ (ڈیلی اردو) شرپسندوں کی جانب سے تین منزلہ چرچ اور مذہبی علامتوں کی توڑ پھوڑ کے بعد بھارتی پنجاب کے ضلع ترن تارن میں کشیدگی پھیل گئی۔
Masked vandals damage Punjab church; ISI role suspected https://t.co/tjRnFT4O4g
— TOI India (@TOIIndiaNews) August 31, 2022
غیر ملکی میڈیا کے مطابق شرپسندوں نے سیکورٹی گارڈ کو بندوق کی نوک پر یرغمال بنانے کے بعد پادری کی گاڑی کو بھی آگ لگا دی جبکہ ان تمام بہیمانہ کارروائی کے مناظر سی سی ٹی وی میں محفوظ ہو گئے۔
Church is attacked and a pastor’s car set on fire in Punjab, India – No minority is safe in the world’s so-called largest democracy! https://t.co/6m94mXMeyo
— Ashok (@ashoswai) August 31, 2022
سی سی ٹی وی ویڈیو میں ایک شخص کو ہتھوڑے سے مذہبی علاموں پر بار بار ضربیں لگاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
مسیحی برادری کی جانب سے اس واقعے کے خلاف ٹھکر پورہ گاوں میں احتجاجی دھرنا دیا جارہا ہے جبکہ احتجاجی مظاہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ مجرموں کی گرفتاری اور اقلیتی برادری کو تحفظ فراہم کیا جائے۔
Tarn Taran, Punjab | Few notorious elements tried to vandalise idol of Jesus & set ablaze a car at Chruch in Patti. We're investigating the matter & have vital clues. There were 4 people, we are behind the culprits. We hope to solve it soon. FIR has been lodged: RS Dhillon, SSP pic.twitter.com/fkh42EQH1B
— ANI (@ANI) August 31, 2022
اس حوالے سے سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ہندوتوا کے غنڈے مودی کی زیر قیادت فسطائی بھارتی حکومت کے کہنے پر مذکوہ عمل کر سکتے ہیں تاکہ سکھ برادری کو عیسائی دنیا میں خاص طور پر امریکہ، کینیڈا اور یورپ میں بدنام کیا جا سکے جہاں انہیں خالصتان ریفرنڈم کے لیے اچھی حمایت حاصل ہے۔