لندن (ڈیلی اردو/بی بی سی) برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق میکسیکو کے ایک جنگل میں قائم ایک یہودی فرقے کے مرکز سے کئی بچوں کو چھڑوا لیا گیا ہے۔
Children removed from Jewish sect's jungle compound in Mexico https://t.co/Vted6ts0L5
— BBC News (World) (@BBCWorld) September 27, 2022
یہ کارروائی کم سن بچوں کی غیر قانونی نقل و حمل کی تفتیش کے دوران یہودی فرقے لیو طہور کے خلاف کی گئی ہے۔
ان بچوں کو، جن میں لڑکے اور لڑکیاں شامل ہیں، اسرائیل میں اپنے گھر والوں کے پاس بھیجا جا رہا ہے۔
عبرانی زبان میں لیو طہور ’پاک دل‘ کو کہتے ہیں، اور یہ فرقہ اپنے ماننے والوں پر کڑی مذہبی پابندیاں عائد کرتا ہے۔
یہ فرقہ کم عمری میں شادی کی ترغیب دیتا ہے، معمولی خطاؤں پر بچوں کو سخت سزائیں دینے کا حامی ہے اور خواتین اور تین برس کو پہنچ جانے والی لڑکیوں کے لیے پورا جسم ڈھانپ کر رکھنے کو ضروری سمجھتا ہے۔
ان سختیوں کی وجہ سے اس کا نام یہودی طالبان پڑ گیا ہے، جو افغان عوام، خصوصاً خواتین کے ساتھ سخت برتاؤ کرتے ہیں۔
پولیس نے یہ کارروائی جمعہ کے روز کی تھی۔
کارروائی میں شامل ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ ان بچوں کو گروہ کے باقی ارکان سے فوری طور پر الگ کر دیا گیا کیونکہ حکام کو خطرہ تھا کہ کہیں وہ بچوں کی بازیابی روکنے کی خاطر انھیں جانی نقصان نہ پہنچا دیں۔
اس کارروائی کی تیاری اور اس پر عمل کرنے کے دوران اسرائیلی رضاکاروں کی ایک چار رکنی ٹیم بھی، جس میں اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے سابق ایجنٹ بھی شامل ہیں، میکسیکن پولیس کے ساتھ تھی۔ یہ تیاری تقریباً دو سال پہلے اس وقت شروع کی گئی تھی جب ان ایجنٹوں کے ایک رشتہ دار نے ان سے اس سلسلے میں مدد طلب کی تھی۔
مذکورہ فرقہ گوئٹے مالا میں سرگرم رہا تھا جس کے لیے اسرائیلی رضاکاروں نے کئی سفر کیے اور مقامی حکام کے ساتھ مل کر نگرانی شروع کی۔ اس سال جنوری میں فرقے کے 40 سے 50 ارکان نے غیر قانونی طور پر میکسیکو کی سرحد عبور کی اور ایک جنگل میں ڈیرا ڈال لیا۔ اس دوران حکام نے ان کی نگرانی جاری رکھی۔
سنہ 2018 میں گوئٹے مالا میں فرقے کی قیادت پر اغوا کے الزامات اس وقت سامنے آئے جب دو بچوں کو، جنھیں ان کی ماں فرقے کے چنگل سے نکال کر نیو یارک لے گئی تھی، پھر سے اغوا کر لیا گیا۔ انھیں تین ہفتے بعد میکسیکو سے بازیاب کر لیا گیا تھا۔
اس واقعے میں گروہ کے نو ارکان کے خلاف مقدمہ قائم کیا گیا۔ ان میں سے چار کو سزائیں ہو چکی ہیں جن میں فرقے کے بانی نکمین ہلبرانس کا بیٹا بھی شامل ہے۔ ایک مجرم قرار دیا گیا تھا مگر دوران حراست سزا کا دورانیہ پورا ہونے کی وجہ سے رہا کر دیا گیا، جبکہ ایک مجرم کو نومبر میں سزا سنائی جائے گی۔ دو کے خلاف مقدمہ چلنا باقی ہے اور ایک گوئٹے مالا میں زیر حراست ہے۔
لیو طہور کی بنیاد 1988 میں رِبّی شلوم ہلبرانس نے اسرائیل میں رکھی تھی۔ بعد میں وہ امریکہ چلے گئے۔ 1994 میں انھیں اغوا کے ایک مقدمے میں دو برس کی قید ہوئی۔ سنہ 2017 میں وہ میکسیکو میں ڈوب گئے تھے۔
اس فرقے کے ارکان کی تعداد 350 کے قریب ہے اور مقامی حکام کی نظروں میں آنے کی وجہ سے یہ ایک سے دوسرے ملک منتقل ہوتا رہا ہے۔ اس کے ارکان اسرائیل، امریکہ، مسیڈونیا، میکسیکو اور گوئٹے مالا میں پھیلے ہوئے ہیں۔ گوئٹے مالا میں اس کے ارکان کی تعداد 70 اور 80 کے درمیان ہے۔
اس فرقے کو انتہائی آرتھوڈاکس کہا جاتا ہے مگر اس کے اپنے قواعد و ضوابط ہیں اور ایک اسرائیلی عدالت اسے ’خطرناک فرقہ‘ قرار دے چکی ہے۔
اس کے پیشوا مقامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے کے الزام کی تردید کرتے ہیں، اور ان کا کہنا ہے کہ انھیں ان کے عقائد کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔