نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک ) بھارتی دارالحکومت میں مسلمانوں کے 25 گھروں پر بلڈوزر چلا دیا گیا اور مکینوں کو اپنا سامان تک نکالنے کی مہلت نہ دی گئی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق دہلی ڈیلوپمنٹ اتھارٹی نے فتح پور میں یہ کارروائی اس وقت کی جب گھر کے مرد نماز پڑھنے گئے ہوئے تھے۔ مرد واپس لوٹے تو سر سے چھت چھینی جا چکی تھی۔
مردوں کی غیرموجودگی میں اس کارروائی پر خواتین نے شدید احتجاج کیا جس پر سفاک پولیس اہلکاروں نے خواتین پر لاٹھی چارج کیا اور طاقت کے ذریعے مظاہرین کو منتشر ہونے پر مجبور کردیا۔
نماز سے واپس آنے والے مرد بھی احتجاج بھی شامل ہوگئے جنھیں پولیس گرفتار کرکے لے گئی۔ پولیس نے دھمکیاں دیں کی اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی ادتیاناتھ کی طرح دہلی میں بھی مسلمانوں کے گھروں کو مسمار کردیا جائے گا۔
DDA demolished 25 houses in south west Delhi's Fatehpur Beri, a Muslim locality on Friday during namaz time without any prior notice. Residents said they were not allowed to take out their household appliances and were threatened and beaten by the police force when they objected. pic.twitter.com/23P6qBpIq7
— Waquar Hasan (@WaqarHasan1231) October 27, 2022
خیال رہے کہ بھارت میں مودی سرکار کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے اقلیتوں کے لیے زمین تنگ ہوگئی اور بالخصوص مسلمانوں کے لیے جینا دوبھر کردیا گیا ہے۔
مودی سرکار کی حکومت میں بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ ساتھ خواتین پر تشدد کے واقعات میں بھی ہوشربا اضافہ ہوا ہے جس پر دنیا بھر میں ہندوستان کو ریپستان کہا جا رہا ہے اور بھارتی تنظیمیں بھی کہنے پر مجبور ہوگئیں کہ یہاں گائے تو محفوظ ہے لیکن خواتین نہیں۔