واشنگٹن + تل ابیب (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسی) امریکا اور اسرائیل کی کثیرالجہتی مشترکہ فوجی مشقیں گزشتہ روز شروع ہوگئی ہیں جو جمعہ تک جاری رہیں گی۔
امریکا کی سینٹرل کمانڈ (سینٹکام) کے مطابق فوجی مشقیں زمین، سمندر اور فضا میں مسلح افواج کی صلاحیتوں کی آزمائش کیلئے منعقد کی گئی ہیں۔
Today, CENTCOM and the Israel Defense Forces begin Juniper Oak 23.2, a large-scale exercise in Israel and the Eastern Mediterranean Sea. pic.twitter.com/NUk1LZ2jLD
— U.S. Central Command (@CENTCOM) January 23, 2023
سینٹ کام کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کے 140 سے زائد لڑاکا طیارے، 12 بحری جہاز اور آرٹلری سسٹمز مشقوں کا حصہ ہیں۔
@USNavy's #GHWBCSG operates alongside @IDF in the #Mediterranean during exercise #JuniperOak2023. #JO23 represents another milestone in the strategic relationship between the US & Israel & is an important step in promoting regional stability.@CENTCOM @US5thFleet pic.twitter.com/rrcanBtdgW
— USS George H.W. Bush (CVN 77) (@GHWBCVN77) January 24, 2023
ان مشقوں میں بی-52، ایف-35، ایف-16، ایف-15 اور ایف-18 لڑاکا طیارے شامل ہیں۔
امریکی عہدیدار نے میڈیا کو بتایا کہ ان مشترکہ مشقوں کی منصوبہ بندی صرف دو ماہ پہلے ہوئی تھی۔
دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اتنے بڑے پیمانے پر فوجی مشقوں کیلئے ایک سال کی تیاری درکار ہوتی ہے۔
اٹلانٹک کونسل کے تجزیہ کار جین لوپ نے کہا کہ یہ مشترکہ فوجی مشق ایران کو ایٹمی طاقت بننے سے روکنے کیلئے امریکا اور اسرائیل کا عزم ظاہر کرتی ہیں۔
ایران نے یورینیئم افزودگی میں اضافہ کر دیا ہے، وہ ایٹم بم بنانے کے بہت قریب پہنچ چکا ہے۔
دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق امریکا اور اسرائیل نے مشترکہ فوجی مشق کے ذریعے پیغام دیا ہے کہ دونوں ممالک بڑے پیمانے پر اپنے عسکری اثاثے بہت تیزی سے تعینات کرسکتے ہیں۔