نیویارک (ڈیلی اردو) چین کا کہنا ہے کہ ہم یوکرین کے بحران کے حل کے لیے تعمیری کردار ادا کرنے اور جلد از جلد امن قائم کرنے کے لیے تیار ہیں۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے چینی نائب سفیر ڈائی بنگ کا کہنا تھا کہ وحشیانہ حقائق اس بات کا ثبوت ہیں کہ یوکرین کو ہتھیار فراہم کرنے سے امن نہیں آئے گا بلکہ آگ میں ایندھن شامل کرنے سے صرف تناؤ بڑھے گا اور تنازع کو طول دینے اور پھیلانے سے صرف عام لوگوں کو اس سے بھی زیادہ بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی۔
Ambassador Dai Bing: On the #Ukraine issue, China has always stood and will continue to stand on the side of peace and dialogue. We stand ready to work with all parties for a political solution to the Ukraine crisis and the early arrival of peace.https://t.co/AikSADCNBJ pic.twitter.com/NoeYZdAzF3
— Chinese Mission to UN (@Chinamission2un) February 24, 2023
ڈائی بنگ کا کہنا تھا کہ جنگ کے دوران جوہری ہتھیار استعمال نہیں کیے جا سکتے، جوہری جنگ نہیں لڑی جا سکتی، تمام فریقین کو جوہری ہتھیاروں کے استعمال یا استعمال کے خطرے کے خلاف متحد ہونا چاہیے، جوہری پھیلاؤ کو روکنا چاہیے اور جوہری بحران سے بچنا چاہیے۔
دوسری جانب نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) کے سیکرٹری جنرل جینز سٹولٹن برگ نے کہا ہے کہ ہمیں ایسے اشارے ملے ہیں جن سے لگتا ہے کہ چین روس کو ہتھیار فراہم کرنے پر غور کر رہا ہے ، بیجنگ ماسکو کو فوجی مدد فراہم کرنے کے لیے کسی بھی اقدام سے باز رہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بھی اپنے ایک بیان میں یہ کہا تھا کہ چین ممکنہ طور پر روس کو ہتھیار فراہم کرنے پر غور کر رہا ہے لیکن چین کی جانب سے اس بات کی سختی سے تردید کی گئی تھی۔