8

طالبات کو زہر دینے والوں کو معاف نہیں کیا جائے گا، ایرانی سپریم لیڈر

تہران (ڈیلی اردو/اے ایف پی/ڈی پی اے) ایران کے سپریم لیڈر نے کہا ہے کہ حالیہ دنوں میں ایرانی اسکول کی طالبات کو زہر دینے کا عمل ’ناقابل معافی جرم تھا اور اس کے مرتکب افراد کو سخت سے سخت سزا‘ ملنی چاہیے۔

ایران کی نیم سرکاری ایجنسی تسنیم اور خبر رساں ایجنسی مہر نے اطلاع دی ہے کہ ہفتے کے روز مغربی ہمدان اور شمال مغربی صوبے زنجان کے اسکولوں کی بچیاں سخت بیمار ہو گئیں اور سینکڑوں طالبات کو ہسپتال میں داخل کروانا پڑا۔

سرکاری میڈیا اور حکام کا کہنا ہے کہ نومبر سے لے کر اب تک ملک بھر کے مختلف اسکولوں میں ایک ہزار سے زائد لڑکیوں کو ”ہلکے زہر‘‘ کے حملے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کی ویب سائٹ کے مطابق انہوں نے پیر کو کہا کہ حالیہ مہینوں میں اسکولکی طالبات کو زہر دے کر ہلاک کرنے والوں کو ”سخت سزا‘‘ کا سامنا کرنا چاہیے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق نومبر کے آخر سے لے کر اب تک ایران بھر میں 52 سے زیادہ اسکولوں میں طالبات کو گیس کے ذریعے زہر دینے کے کئی سو واقعات رپورٹ ہوئے۔ طالبات نے ”ناخوشگوار‘‘ یا ” انجانی‘‘ بدبو محسوس کرنے کے بعد سانس لینے میں تکلیف، متلی اور چکر جیسی علامات کی اطلاع دی تھی، جس سے والدین میں خوف پھیل گیا ہے اور انہوں نے حکام سے کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔

خامنہ ای نے پراسرار زہر کے بارے میں اپنے پہلے عوامی تبصرے میں کہا تھا، ”اگر زہر دینا ثابت ہو جاتا ہے تو یہ ایک ناقابل معافی جرم ہو گا اور مجرموں کو سخت سزائیں دی جانا چاہئیں۔‘‘

دریں اثناء ایرانی عدلیہ کے سربراہ غلام حسین محسنی نے پیر کے روز کہا کہ اسکول کی طالبات کو زہر دینے کے الزام میں گرفتار ہونے والے افراد پر ”زمین پر فساد‘‘ پھیلانے کا الزام لگایا جائے گا۔ ایک ایسا الزام، جس کی سزا موت ہو گی۔ تاہم اس ضمن میں ایرانی حکام نے ابھی تک کسی گرفتاری کا اعلان نہیں کیا ہے۔

اتوار کے روز ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے اپنے بیان میں مزید کہا، ”یہ ایران کے دشمنوں کی ایک نئی سازش ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کارروائی کا مقصد طلبہ، بچوں اور ان کے والدین کے دلوں میں خوف پیدا کرنا تھا۔‘‘

دریں اثناء حکام نے پیر کے روز ایرانی صحافی علی پور طباطبائی کو گرفتار کیا، جو قم نیوز ویب سائٹ کے لیے زہر آلود حملوں کی کوریج کر رہے تھے۔ مبینہ طور پر زہر دینے کا پہلا واقعہ تہران کے جنوب میں واقع شہر قم میں نومبر کے آخر میں پیش آیا تھا۔ اس بارے میں ایرانی اصلاحات پسندوں کے اخبار ”اعتماد‘‘ نے رپورٹننگ کی۔ مزید برآں اخبار اعتماد نے ہی یہ اطلاع بھی دی کہ مشرقی شہر کوچان میں اسکول کی درجنوں طالبات کو پیر کے روز ”ناخوشگوار بدبو‘‘ سونگھنے کے بعد ہسپتال لے جایا گیا، جب کہ اتوار کے روز جنوب مغربی صوبے خوزستان میں 700 سے زیادہ ایسے ہی واقعات رپورٹ ہوئے۔

گزشتہ ہفتے نائب وزیر صحت یونس پناہی نے کہا تھا کہ مشتبہ حملوں کا مقصد لڑکیوں کی تعلیم کو بند کرنا تھا۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں