لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) برطانیہ کے غیر منافع بخش گروپ پریسیڈیم نیٹ ورک نے بتایا ہے کہ افغانستان میں طالبان نے 3 برطانوی شہریوں کو حراست میں لے لیا ہے۔
BREAKING: Three British men are being held in Taliban custody in Afghanistanhttps://t.co/2h0WsvpRYy
???? Sky 501, Virgin 602, Freeview 233 and YouTube pic.twitter.com/vMwqu4fTE5
— Sky News (@SkyNews) April 1, 2023
فرانسیسی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق گروپ نے ٹوئٹر پر کہا کہ وہ ’دونوں کے خاندانوں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے‘۔
Presidium Network has been working closely with 2 of the families concerning their detention by the GDI and in support of finding a resolution and release for the detainees.https://t.co/X8SL817mr5
— Presidium Network (@PresidiumNet) April 1, 2023
برطانیہ کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں مزید کہا کہ ’ہم افغانستان میں زیر حراست برطانوی شہریوں کے ساتھ قونصلر رابطے کو یقینی بنانے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں اور خاندانوں کی مدد کر رہے ہیں۔‘
پریسیڈیم نیٹ ورک کے اسکاٹ رچرڈز نے ’اسکائی نیوز‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں یقین ہے کہ وہ اچھی حالت میں ہیں اور ان کے ساتھ اچھا سلوک کیا جارہا ہے‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے پاس یہ یقین کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے کہ انہیں کسی قسم کے منفی سلوک جیسا کہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ہمیں بتایا گیا ہے کہ وہ اتنے ٹھیک ہیں جتنی اس طرح کے حالات میں توقع کی جا سکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکام اور پریسیڈیم کی مدد کرنے والے دونوں افراد کے درمیان ’کوئی بامعنی رابطہ‘ نہیں ہوا۔
خیال کیا جاتا ہے کہ ان دونوں افراد کو طالبان نے جنوری سے قید کر رکھا ہے، یہ معلوم نہیں کہ تیسرے آدمی کو کتنے عرصے سے حراست میں رکھا گیا ہے۔
#1Abr | Tres británicos permanecen bajo custodia del régimen talibán, según revelaron las autoridades de Reino Unido y la organización @PresidiumNet. Detallaron que "no ha habido un contacto significativo con ellos".
????: @SkyNewspic.twitter.com/tL8wzekXan
— El Diario (@eldiario) April 1, 2023
میڈیا رپورٹس میں ان افراد میں سے ایک کا نام فلاحی طبی رضاکار 53 سالہ کیون کارن ویل بتایا گیا جو کہ امدادی کارکنوں کے لیے ایک ہوٹل کے نامعلوم مینیجر ہیں جبکہ دوسرے یوٹیوب اسٹار مائلز روٹلیج ہیں۔
ٹوئٹر پر پریسیڈیم نے طالبان پر زور دیا کہ ’ہمارے خیال میں جو غلط فہمی ہے اس پر غور کریں اور ان افراد کو رہا کریں‘۔