راکٹ حملے: غزہ اور لبنان پر اسرائیل کے فضائی حملے

تل ابیب + غزہ بیروت (ڈیلی اردو/اے پی/اے ایف پی/ڈی پی اے) اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ راکٹ حملوں کے جواب میں وہ حماس کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ اس دوران اسرائیلی فوج کے مطابق مقبوضہ مغربی کنارے میں ایک گاڑی پر فائرنگ کے واقعے میں دو اسرائیلی خواتین ہلاک اور ایک زخمی ہوگئیں۔

اسرائیلی فوج نے بتایا کہ حملہ آوروں نے وادی اردن کے مغربی علاقے میں حمرا چوراہے پر فائرنگ کر دی، جس میں دو خواتین ہلاک ہو گئیں اور ایک تیسری بری طرح زخمی۔ فوج نے تاہم ہلاک ہونے والی خواتین کی شناخت نہیں ظاہر کی۔

طبی امدادی خدمات فراہم کرنے والی میگن ڈیوڈ ایڈم ایجنسی نے بتایا کہ اس نے ”دو خواتین کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے جن کی عمریں بیس برس کے قریب تھیں جب کہ ایک 40 سالہ خاتون کو طبی امداد کے لیے ہسپتال داخل کرایا گیا ہے، جن کی حالت نازک ہے۔‘‘

اسرائیلی فوج نے بتایا کہ حملہ آوروں کی تلاش شروع کردی گئی ہے۔

یہ حملہ ایسے وقت کیا گیا ہے جب اسرائیل نے غزہ اور لبنان کی طرف سے راکٹ داغے جانے کے خلاف جوابی کارروائی کرتے ہوئے دونوں پر آج جمعہ سات اپریل کو علی الصبح فضائی حملے بھی کیے۔

یہ حملے لبنان میں عسکریت پسندوں کی جانب سے جمعرات کو اسرائیل پر تقریباً تین درجن راکٹ فائر کیے جانے کے بعد کیے گئے۔

غزہ میں اسرائیلی حملوں کے بعد جمعہ کو علی الصبح وہاں سے بھی جنوبی اسرائیل کی جانب راکٹ فائر کیے گئے۔

یروشلم میں مسجد اقصیٰ کے احاطے میں اسرائیلی پولیس کی کارروائی کے بعد اس ہفتے جھڑپوں میں اضافہ ہوا ہے۔

اسلامی مہینے رمضان میں اور یہودی تہوار پاس اوور کی ایک ہفتہ طویل چھٹیوں کے ساتھ ہی سرحد پار سے ایک دوسرے پر حملوں کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔

مسلمانوں کے لیے دنیا کے تیسرے مقدس ترین مقام مسجد اقصیٰ کے ساتھ ہی یہودیوں کا مقدس ترین مقام ماؤنٹ ٹیمپل بھی ہے۔

دو برس قبل مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی پولیس کی کارروائی کے نتیجے میں غزہ میں اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسندوں کے درمیان گیارہ دنوں تک تصادم کا سلسلہمغربی کنارے ميں اسرائيلی فوج کی کارروائی، کم از کم نو افراد ہلاک جاری رہا تھا۔

جمعے کے روز اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس کی طرف سے فضائی حملوں میں لبنان کے جنوب میں عسکریت پسند گروپ حماس کے انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا گیا۔ مقامی میڈیا نے لبنان کے بندرگاہی شہر طائر میں دھماکوں کی اطلاع دی ہے۔

امریکہ، یورپی یونین، جاپان اور کئی دیگر ممالک حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دے چکے ہیں۔

جمعرات کو دیر گئے اپنی سکیورٹی کابینہ کے ساتھ میٹنگ کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا، ”آج رات اور اس کے بعد اسرائیل کے ردعمل سے ہمارے دشمنوں کو بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔‘‘

لبنان کے وزیر اعظم نجیب میقاتی کا کہنا تھا کہ ان کا ملک ”کسی بھی فوجی کشیدگی کو واضح طور پر مسترد کرتا ہے۔‘‘

اسرائیلی حملوں کے ردعمل میں حماس نے کہا کہ وہ علی الصبح ’’صور کے قریب لبنان کے خلاف جارحیت کی سخت مذمت‘‘ کرتی ہے۔

لبنان اور اسرائیل جنگ نہیں چاہتے، اقوام متحدہ
دریں اثنا لبنان میں اقوام متحدہ کی عبوری فورس نے جمعے کے روز تمام فریقوں سے پر امن رہنے کی اپیل کی۔ اقو ام متحدہ کے امن دستے دونوں ملکوں کے درمیان بفر فراہم کرنے والے جنوبی لبنان میں تعینات ہیں۔ انہوں نے سرحد کے دونوں جانب تمام فریقین سے ہر قسم کی کارروائیاں بند کرنے کی اپیل کی ہے۔

لبنانی علاقے اور اسرائیل کے درمیان راکٹ فائرنگ کے تازہ ترین واقعات سن 2006ء کے بعد سے سرحد پر تشدد کے سب سے بڑے واقعات میں شمار کیے جا رہے ہیں۔ اس وقت اسرائیلی افواج اور نیم فوجی دستوں نے لبنان میں حزب اللہ کے ساتھ 34 روزہ جنگ لڑی تھی۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں