نیو یارک (ڈیلی اردو/وی او اے) اقوام متحدہ کے ماہرین نے طالبان کے اس حالیہ حکم نامے کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے جس میں افغان خواتین کے افغانستان میں اقوام متحدہ کے ساتھ کام کرنے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
4 اپریل کو، ایک حکم میں طالبان حکام نے جلال آباد میں اقوام متحدہ کے لیے کام کرنے والی خواتین کو اپنے کام کی جگہوں پر جانے سے روک دیا تھا۔ کل انہوں نے اقوام متحدہ کے ساتھ کام کرنے والی افغان خواتین پر ملک گیر پابندی جاری کر دی۔
اس سے پہلے این جی اوز کے ساتھ کام کرنے والی خواتین پر پابندی عائد کی گئی تھی، جو 24 دسمبر 2022 کو جاری کی گئی تھی۔
طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے خواتین اور لڑکیوں پر وسیع پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن نے افغانستان میں اقوام متحدہ کے لیے کام کرنے والی افغان خواتین پرپابندی کی شدید مذمت کی ہے۔
انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن نے افغانستان میں اقوام متحدہ کے لیے کام کرنے والی افغان خواتین پرپابندی کی شدید مذمت کی ہے۔
افغانستان کے آزاد انسانی حقوق کمیشن (AIHRC) نے بھی ایک بیان میں طالبان کی طرف سے افغانستان میں اقوام متحدہ کے اداروں میں خواتین کو کام کرنے سے منع کرنے کے حالیہ فیصلے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
Statement by the Afghanistan Independent Human Rights Commission Condemning the Taliban's Ban on Women Working in UN Structures in Afghanistan
6 April 2023https://t.co/dHdoD9y533 pic.twitter.com/Fpl3qIuCJN
— AIHRC (@AfghanistanIHRC) April 6, 2023
امریکہ کے خصوصی ایلچی تھامس ویسٹ نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ افغان خواتین کے اقوام متحدہ کے ساتھ کام کرنے پر پابندی کے طالبان کے پریشان کن فیصلے کی مذمت میں امریکہ اقوام متحدہ کے اپنے شراکت داروں کے ساتھ کھڑا ہے۔