خرطوم (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/اے ایف پی) سوڈان میں فوج اور پیراملٹری فورسز کے مابین لڑائی کے دوران درجنوں فوجی، نیم فوجی اور عام شہری ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو گئے۔ فوج نے ملک پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش میں نیم فوجی فورسز کے اڈوں پر فضائی حملے کیے ہیں۔
عینی شاہدین نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ملکی دارالحکومت خرطوم کے شمالی اور جنوبی مضافاتی علاقوں میں زور دار دھماکوں اور شدید فائرنگ سے عمارتیں لرز اٹھیں۔ سڑکوں پر ٹینک گشت کر رہے تھے اور لڑاکا طیارے فضا میں پرواز کر رہے تھے۔ سوڈان کی بری فوج نے شہریوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کی ہے۔ لڑائی کے دونوں فریق ہوائی اڈوں اور اہم سرکاری تنصیبات پر قبضے کے دعوے کر رہے ہیں۔
انسانی جانوں کا نقصان
سوڈانی ڈاکٹروں کی تنظیم نے ملکی فوج اور پیراملٹری ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے مابین جھڑپوں میں کم ازکم چھپن افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ اس تنظیم کے مطابق ہفتے کی صبح شروع ہونے والی جھڑپوں میں اب تک تقریباﹰ چھ سو افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ ان میں سے درجنوں زخمیوں کی حالت انتہائی نازک بتائی جا رہی ہے۔
ڈاکٹروں کی مرکزی کمیٹی نے فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے تاکہ عام شہریوں کی جانیں بچائی جا سکیں اور زخمیوں کو بلاتاخیر فوری طبی امداد فراہم کی جا سکے۔
لڑائی یا ریاستی بحران؟
گزشتہ روز سوڈانی فوج اور پیراملٹری فورس کے اہلکاروں کے مابین لڑائی شروع ہونے کے بعد یہ تنازعہ محض چند گھنٹوں کے اندر اندر ایک ریاستی بحران میں بدل گیا۔ اطلاعات کے مطابق سوڈانی ایئر فورس نے ملکی دارالحکومت خرطوم میں آر ایس ایف کے اڈوں کو نشانہ بنایا ہے۔
سوڈان میں ان تازہ پرتشدد کارروائیوں کی وجہ ملک پر حکمران جنرل عبدالفتاح البرہان اور ان کے نائب اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے سربراہ محمد ہمدان داگلو کے مابین ملک کا کنٹرول حاصل کرنے کی لڑائی ہے۔ برہان نے اپریل 2019 میں بغاوت کے بعد طویل عرصے تک ملک پر حکمرانی کرنے والے عمر البشیر کو معزول کردیا تھا۔ تاہم اٹھارہ ماہ بعد ہی بری فوج اور آر ایس ایف نے ایک اور فوجی بغاوت کا اعلان کر دیا، جس سے جمہوری نظام کو آگے بڑھانے کا عمل رک گیا۔ عبدالفتاح البرہان اور ہمدان داگلو کے مابین آر ایس ایف کے فوج میں باقاعدہ انضمام کے حوالے سے اختلافات اب ایک بڑے تنازعے میں تبدیل ہو چکے ہیں۔
عالمی سلامتی کونسل کی’ لڑائی روکنے کی اپیل‘
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے سوڈان میں جاری شدید لڑائی کے پیش نظر تنازعے کے تمام فریقوں سے یہ لڑائی روکنے اور بحران کے خاتمے کے لیے بات چیت شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اتوار کی صبح اس عالمی ادارے نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ امدادی کارکنوں کو متاثرہ علاقوں تک محفوظ رسائی دی جائے اور ان کارکنوں کو حملوں سے تحفظ فراہم کیا جانا چاہیے۔