دوشنبہ + دمشق (ڈیلی اردو/اے ایف پی) وسط ایشیائی ملک تاجکستان کے حکام کے مطابق سینکڑوں تاجک باشندوں کے دہشت گرد تنظیموں میں شامل ہونے کے بعد اتوار کو شام سے تقریباً 100 خواتین اور بچوں کو تاجکستان واپس بھیج دیا گیا۔
تاجک وزارت خارجہ کے ترجمان نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ہم نے قازق حکام کی درخواست پر اپنے 104 ہم وطنوں کو وطن واپس بھیج دیا ہے۔ ان افراد میں 31 خواتین اور 73 بچے شامل ہیں۔ اسی طرح قازقستان کے پانچ افراد یعنی ایک ماں اور اس کے چار بچوں کو بھی تاجکستان روانہ کیا گیا ہے۔ بچے اور خواتین شمال مشرقی شام میں کرد فورسز کے زیر انتظام دہشت گرد خاندانوں کے کیمپوں میں تھے اور غیر سرکاری تنظیموں نے ان کے حالات زندگی پر تنقید کی تھی۔
Today, on May 21, more than 100 citizens of #Tajikistan were returned from #Syria to Tajikistan. 104 people from 29 families were taken home. At the request of the Kazakh side, 5 citizens of the Republic of #Kazakhstan were also delivered by this flight from Syria to Tajikistan pic.twitter.com/dx46I5vtNR
— Rukhshona Khakimova (@rkhakimova1993) May 21, 2023
یاد رہے جولائی 2022 میں اسی طرح کے آپریشن میں 146 تاجک خواتین اور بچوں کو واپس کیا گیا تھا۔
2019 میں عالمی شدت پسند تنظیم داعش کی “خلافت” کے خاتمے کے بعد سے عالمی برادری کو شام اور عراق میں پکڑے گئے یا مارے گئے۔ دہشت گردوں کے خاندان کے افراد کی واپسی کے مسئلے کا سامنا ہے۔
غیر سرکاری تنظیم “ہیومن رائٹس واچ” کے مطابق 41 ہزار سے زیادہ غیر ملکی شہری جن میں زیادہ تر 12 سال سے کم عمر کے ہیں 2022 میں بھی شمال مشرقی شام کے کیمپوں اور جیلوں میں بند تھے۔