تہران (ڈیلی اردو/رائٹرز/ڈی پی اے) پاکستانی اور ایرانی افواج کے سربراہان نے ایک ملاقات میں باہمی عسکری تعاون اور انٹیلی جنس شیئرنگ کے شعبے میں تعاون میں وسعت دینے پر اتفاق کیا ہے۔
#Iran top general calls for closer military-security ties with #Pakistan https://t.co/1YKpU8gqQ2 pic.twitter.com/65AOqZvuQg
— IRNA News Agency (@IrnaEnglish) July 15, 2023
پاکستانی عسکری حکام کے مطابق ملکی فوجی سربراہ جنرل عاصم منیر نے تہران میں اپنے ایرانی ہم منصب جنرل حسین بغیری سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں دونوں جرنیلوں نے سرحدی علاقوں میں عسکریت پسندوں کی کارروائیوں کے انسداد کے لیے مشترکہ لائحہ عمل پر اتفاق کیا۔
COAS General Syed Asim Munir concluded his two days successful visit to the Islamic Republic of Iran.
During his visit, COAS had detailed meetings with the Military leadership of Iran including Chief of General Staff of Armed Forces, Major General Mohammad Bagheri. Military… pic.twitter.com/sfxvapmteE— PTV News (@PTVNewsOfficial) July 16, 2023
جنرل عاصم منیر یہ دو روزہ دورہ ایک ایسے موقع پر کر رہے ہیں، جب پاکستانی کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان میں حالیہ کچھ عرصے میں علیحدگی پسندوں کے حملوں میں تیزی دیکھی گئی ہے۔ پاکستانی موقف ہے کہ علیحدگی پسند عناصر پاکستانی سرحد کے قریب افغان اور ایرانی علاقوں کو استعمال کرتے ہیں۔ دوسری جانب ایران ملک کے مشرقی صوبے بلوچستان سیستان میں عسکریت پسندوں کی کارروائیوں کی منصوبہ بندی پاکستانی سرزمین پرکیے جانے کا دعویٰ کرتا ہے۔
H.E. President Raisi: neighbors are priority number one; borders to be used to boost bilateral trade, promoting all-out cooperations esp. in #economy, #energy & #security fields.
Recap: #Geoeconomic cooperation helps upgrade Socio-economy & Sustainable Development in the region. pic.twitter.com/Zs4QpI1Hrf— Embassy of Islamic Republic of Iran- Islamabad (@IraninIslamabad) July 16, 2023
پاکستانی عسکری ذرائع کے مطابق دو عسکری عہدیداروں نے علیحدگی پسندوں کے خلاف ‘کارگر اقدامات‘ پر اتفاق کیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابنق حالیہ کچھ عرصے میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسندوں کی جانب سے ایران میں ہونے والے حملوں کے تناظر میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں اونچ نیچ دیکھی گئی ہے۔ پاکستان بھی بلوچ علیحدگی پسندوں کی کارروائیوں کے تانے بانے ایرانی سرزمین سے جوڑتا دکھائی دیتا ہے۔
پاکستانی فوج کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق دونوں فوجی عہدیداروں نے اتفاق کیا کہ دہشت گردی ان دونوں ممالک کے لیے مشترکہ خطرہ ہے، ”فریقین نے سرحدی علاقوں سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ٹھوس اور مربوط اقدامات پر اتفاق کیا اور سکیورٹی کے شعبے میں تعلقات میں وسعت پر رضامندی ظاہر کی۔‘‘
یہ دورہ اس لیے بھی اہم ہے کہ ایک طرف پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان کشیدگی میں اضافہ دیکھا گیا ہے، جب کہ طالبان اور ایران کے درمیان بھی شدید تناؤ پایا جاتا ہے۔