کییف (ڈیلی اردو) بارود سے بھرے یوکرین کے سمندری ڈرون نے روس کو کریمیا سے ملانے والے پُل کے قریب رات کے اوقات میں ایک روسی ایندھن کے ٹینکر کو نشانہ بنایا۔
???????? OIL TANKER HIT BY ???????? DRONE
⚡️ A few hours ago, the ???????? intelligence service, SBU, blew up a large ???????? oil tanker, "SIG", which was transporting fuel for the Russian troops. It is one of Russia’s best tankers, 5000 tons and built in 2014.
As before, a water drone and 450 kg of… pic.twitter.com/9QN7JaYzLp
— Jason Jay Smart (@officejjsmart) August 5, 2023
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق دونوں فریقین نے کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران یہ اس طرح کا دوسرا حملہ ہے۔
Oil tanker hit in suspected Black Sea drone strike – reports
The ship was off the coast of Crimea when its engine room flooded, sea rescue services said
Read more: https://t.co/Jyp3LEZUGr pic.twitter.com/zF8zInpbIH
— RT (@RT_com) August 5, 2023
کریمیا میں روس کی جانب سے تعینات کردہ حکام کے مطابق حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، لیکن کریمین برج اور فیری ٹرانسپورٹ کئی گھنٹوں تک معطل رہی، کریمیا کو روس نے 2014 میں یوکرین سے چھین لیا تھا۔
یوکرین کے انٹیلی جنس ذرائع نے بتایا کہ 450 کلو گرام دھماکا خیز مواد کے ساتھ ڈرون نے ایس آئی جی جہاز کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ یوکرین کی سمندری حدود سے روسی فوج کے لیے ایندھن لے جا رہا تھا۔
ذرائع نے یوکرینی بحریہ اور سیکیورٹی سروس کے مشترکہ آپریشن کے بارے میں بتایا کہ نشانہ بنائے گئے ٹینکر میں ایندھن بھرا ہوا تھا، اس لیے شعلے کافی دور سے دیکھے گئے۔
یوکرین کا کہنا ہے کہ فروری 2022 کے حملے کے بعد روس کے اندر یا یوکرین میں روس کے زیر کنٹرول علاقے میں روسی فوجی انفرااسٹرکچر کو تباہ کرنا جوابی کارروائی کے لیے اہم ہے۔
اس حملے سے صرف ایک روز پہلے روس کے بحریہ کے اڈے پر ڈرون حملے میں ایک جنگی جہاز کو نقصان پہنچا تھا جس کے بعد یوکرین کی سرکاری ایجنسی نے خبر دار کیا تھا کہ 6 روسی بندرگاہیں جنگی خطرے کے علاقے میں ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ ماسکو کی اس معاہدے سے دستبرداری کے بعد دونوں اطراف سے سمندری حملوں میں اضافہ ہوا ہے جس کے تحت دونوں ممالک کے درمیان تنازع کے دوران یوکرین کو شپنگ مرکز کے ذریعے اناج کی برآمدات کی اجازت دی گئی تھی۔
بحیرہ اسود کی بندرگاہ نووروسیسک میں اس پائپ لائن کا اختتام ہوتا ہے جو روس کے راستے قازق تیل کی زیادہ تر برآمدات کرتی ہے۔
روسی حکام نے اتوار کو کریمیا کے بارے میں کہا تھا کہ کریمیا میں یوکرین کے 25 ڈرون تباہ کردیے گئے ہیں۔