برسلز (ڈیلی اردو/اے ایف پی/ڈی پی اے) یورپی یونین نے تصدیق کر دی ہے کہ سویڈن کا ایک سفارت کار پانچ سو دنوں سے بھی زائد عرصے سے ایران کی تحویل میں ہے۔ یورپی حکام تینتیس سالہ سفارت کار کی رہائی کے لیے مسلسل کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
منگل کے روز یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ جوزپ بوریل نے یورپی یونین کے لیے کام کرنے والے سویڈش سفارت کار جوہان فلوڈیرس کی ایرانی قید میں ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ متاثرہ یورپی سفارت کار پانچ سو دنوں سے بھی زائد عرصے سے ایران کی تحویل میں ہے۔
اسپین میں ایک کانفرنس کے لیے آنے والے یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ کا کہنا تھا کہ یورپی حکام تینتیس سالہ سفارت کار کی رہائی کے لیے مسلسل کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
قبل ازیں پیر کے روز سویڈن نے حراست سے متعلق نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ کی جزوی طور پر تصدیق کی تھی، جس کے مطابق تیس سال کا ایک سویڈش شہری اپریل 2022 سے ایران میں قید ہے۔
تاہم اب بوریل نے قیدی کے نام کی تصدیق کرنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا ہے کہ وہ یورپی یونین کے سفارتی عملے کے لیے کام کرتا ہے۔ انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ”اگر آپ مجھے اجازت دیں تو میں مسٹر فلوڈیرس کے کیس کے بارے میں کچھ کہنا چاہتا ہوں۔ وہ ایک سویڈش شہری ہے، جو یورپی یونین کے لیے کام کرتا ہے اور گزشتہ پانچ سو دنوں سے ایران میں غیر قانونی طور پر نظر بند ہے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ سویڈش حکام کے ساتھ ساتھ متاثرہ شخص کے اہلخانہ کے ساتھ بھی رابطے میں ہیں اور ان کی رہائی کے لیے تہران حکومت پر دباؤ بڑھایا جا رہا ہے، ”ہم نے جب بھی سفارتی ملاقاتیں کیں، ہر سطح پر اس مسئلے کو اٹھایا گیا۔‘‘
بوریل کے اس بیان سے کچھ دیر قبل ہی فلوڈیرس کے اہلخانہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا، ”ہم بہت پریشان ہیں اور ہمارے دل ٹوٹ چکے ہیں۔ جوہان کو چھٹیوں کے دوران اچانک اور بغیر کسی وجہ کے حراست میں لے لیا گیا تھا اور اب وہ پانچ سو دنوں سے بھی زائد عرصے سے ایرانی جیل میں ہے۔‘‘
ایران نے گزشتہ سال جولائی میں اعلان کیا تھا کہ اس نے جاسوسی کے شبے میں ایک سویڈش شہری کو گرفتار کر لیا ہے۔ اس گرفتاری سے دو ہفتے قبل سویڈن میں ایک ایرانی شہری کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ اس ایرانی شہری پر الزام تھا کہ اس نے 1988 میں ایرانی حکومت کی طرف سے ہزاروں مخالفین کو اجتماعی پھانسیاں دینے میں معاونت فراہم کی تھی۔