تہران (ڈیلی اردوڈوئچے ویلے) صوبہ سیستان بلوچستان میں دو پولیس اہلکاروں کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا ہے۔ اس علاقے میں منشیات کی اسمگلنگ کرنے والے گروہ، بلوچ اقلیتی باغی اور کئی ایک سُنی جہادی گروہ بھی سرگرم ہیں۔
ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق نامعلوم حملہ آوروں نے صوبہ سیستان بلوچستان میں دو پولیس اہلکاروں کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا ہے۔ نیوز ایجنسی اِرنا کے مطابق یہ واقعہ پاکستانی سرحد کے قریبایرانی دیہی علاقے میں پیش آیا ہے۔
ایرانی صوبے سیستان بلوچستان اکثر بدامنی کے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں اور اس کی ایک سرحد افغانستان سے بھی ملتی ہے۔ اس علاقے میں منشیات کی اسمگلنگ کرنے والے گروہ، بلوچ اقلیتی باغی اور کئی ایک سنی جہادی گروہ بھی سرگرم ہیں۔
ماضی میں ایرانی حکومت طالبان پر بھی ایک سکیورٹی چوکی پر فائرنگ کرنے کا الزام عائد کر چکی ہے۔
یاد رہے کہ سیستان بلوچستان کی دو ممالک پاکستان اور افغانستان کے ساتھ 1100 کلومیٹر طویل زمینی سرحد ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ علاقے میں بے روزگاری کی شرح زیادہ ہونے کی وجہ سے یہ تیل کی مصنوعات، خاص طور پر ڈیزل کی اسمگلنگ کا گڑھ بن چکا ہے۔
سیستان بلوچستان کا صوبہ ایران کے غریب ترین علاقوں میں شمار ہوتا ہے اور وہاں بڑی تعداد میں بلوچ نسلی اقلیت کے ارکان آباد ہیں۔ یہ بلوچ اقلیت مذہبی طور پر سنی مسلم عقیدے جبکہ باقی ماندہ ایران میں شیعہ عقیدے کی حامل مسلم آبادی کی اکثریت ہے۔
ایرانی فورسز پر اس سے قبل بھی ایسے ہی کئی حملے ہو چکے ہیں۔ تئیس جولائی کو ہونے والے ایک حملے میں گشت پر معمور چار ایرانی اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔ یہ تازہ ترین واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے، جب ابھی دو ہفتے قبل ہی اس صوبے میں فائرنگ کے تبادلے میں دو ایرانی پولیس اہلکار جبکہ چار حملہ آور بھی مارے گئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری جہادی گروپ جیش العدل نے قبول کی تھی۔