لاہور (ڈیلی اردو/وی او اے) پاکستان کے صوبے پنجاب کے دو شہروں میں احمدی عبادت گاہوں کے مینار اور دیگر مذہبی نشانات کو مسمار کر دیا گیا ہے۔
لاہور سے وائس آف امریکہ کے مطابق احمدی عبادت گاہوں کو نقصان پہنچانے کے واقعات اوکاڑہ اور جہلم میں پیش آئے ہیں۔
پاکستان کی اقلیتی احمدی کمیونٹی نے ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ تحریکِ لبیک پاکستان (ٹی ایل پی)سے تعلق رکھنے والے چند افراد نے جہلم اور اوکاڑہ میں ان کی عبادت گاہوں کو نقصان پہنچایا ہے۔
احمدیہ کمیونٹی کے اس دعوے سے متعلق جب ٹی ایل پی کے ترجمان سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ احمدی عبادت گاہوں کو نقصان پہنچانے والوں کا ٹی ایل پی سے کوئی تعلق نہیں۔
جہلم اوراوکاڑہ میں آج تحریک لبیک کارکنوں کی جانب سے احمدی جماعت کی عبادت گاہوں کے محراب اور مینار توڑ دیے گئے۔اس موقع پر سی سی ٹی وی کیمروں کو بھی توڑا گیا ۔ رپورٹس کے مطابق ایک سال کے دوران احمدی جماعت کی عبادت گاہوں اور قبرستانوں پر حملوں کے کئی واقعات ہو چکے ہیں۔ pic.twitter.com/W8FPWpPaYB
— Sabookh Syed | Journalist (@SaboohSyed) September 29, 2023
ترجمان نے مزید کہا کہ احمدیہ کمیونٹی کی عبادت گاہوں کے میناروں کو ٹی ایل پی نے نقصان نہیں پہنچایا۔
واضح رہے کہ 22 ستمبر کو مذہبی جماعتوں سے وابستہ ارکان نے سیالکوٹ میں احمدی کمیونٹی کی عبادت گاہوں کے میناروں کو گرانے کے لیے انتظامیہ کو 29 ستمبر تک کی ڈیڈ لائن دی تھی اور عندیہ دیا تھا کہ اگر انتظامیہ نے میناروں کو نہ گرایا تو وہ خود انہیں گرا دیں گے۔
جماعت احمدیہ کے ترجمان عامر محمود نے کہا تھا کہ وہ خود سے اپنی کسی بھی عبادت گاہ کو نہیں گرائیں گے۔
پاکستان کا آئین احمدیوں کو غیر مسلم قرار دیتا ہے جب کہ وہ خود کو مسلمان کہتے ہیں۔ گزشتہ چند ماہ کے دوران ملک کے مختلف علاقوں میں احمدیوں کی عبادت گاہوں کے مساجد کی طرز پر موجود میناروں کو توڑا جا رہا ہے۔
رواں ماہ لاہور ہائی کورٹ نے اسلامی طرز تعمیر کی طرح احمدیوں کی عبادت گاہ بنانے کے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ یہ درست ہے کہ مینار مسلمانوں کی مذہبی علامت ہے لیکن یہ ایک تعمیراتی فیچر بھی ہے۔