10

ترکیہ کی وزارتِ داخلہ کی عمارت پر خودکش حملہ، 2 مبینہ دہشت گرد ہلاک، 2 پولیس اہلکار زخمی

انقرہ (ڈیلی اردو/رائٹرز/وی او اے) ترکیہ کے دارالحکومت انقرہ میں مبینہ دہشت گردوں نے اتوار کو وزارتِ داخلہ کی عمارت کے سامنے خود کش دھماکہ کیا ہے۔ حکومت نے کہا ہے کہ حملہ آوروں میں سےایک دھماکے میں ہلاک ہوا جب کہ دوسرا سیکیورٹی اہلکاروں کی فائرنگ سے مارا گیا۔

انقرہ میں دھماکہ ایک ایسے وقت میں ہوا جب اتوار کو ہی قریب واقع پارلیمنٹ کی عمارت میں چند گھنٹوں کے بعد پارلیمان کا نیا اجلاس شروع ہونے والا تھا۔

دھماکے کی آواز پارلیمنٹ اور وزارتوں کی عمارت میں بھی سنی گئی جب کہ مقامی نشریاتی اداروں نے قریبی سڑک پر بکھرے ملبے کی فوٹیجز بھی دکھائی ہیں۔

ترکیہ کے صدر طیب ایردوان کی بھی پارلیمان کے افتتاحی اجلاس میں شرکت متوقع ہے۔

پارلیمنٹ کے اجلاس میں عسکری اتحاد نیٹو میں سوئیڈن کی شمولیت کی توثیق پر غور کیا جانا ہے۔

ترک میڈیا کی رپورٹس کے مطابق وزارتِ داخلہ کی عمارت کے سامنے دھماکے کے بعد حکام نے پارلیمنٹ کی بھی تلاشی لینے کا حکم دیا۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کو ایک ذریعے نے بتایا کہ پارلیمنٹ کا داخلی راستہ کھلا رکھا گیا تھا۔ لیکن احتیاطی تدبیر کے تحت کسی بھی گاڑی کو اندر جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔

وزیرِ داخلہ علی یرلیکایا نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں بتایا کہ واقعہ مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے نو بجے ہوا جس میں دو پولیس اہلکار معمولی زخمی ہوئے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ دو دہشت گرد ایک کمرشل گاڑی میں وزارتِ داخلہ کی عمارت کے سامنے پہنچے تھے۔

ان کے بقول دونوں حملہ آور جنرل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی کے داخلی دروازے کے سامنے آئے اور بم دھماکہ کیا۔

حکام کا کہنا تھا کہ ایک دہشت گرد نے خود کو دھماکے سے اڑایا جب کہ دوسرا حملہ آور سیکیورٹی اہلکاروں کی فائرنگ کا نشانہ بنا۔

وزیرِ داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جدو جہد جاری رہے گی۔

حکام نے ابھی تک کسی مخصوص عسکریت پسند گروپ کو اس حملے کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا اور نہ ہی کسی نے فوری طور پر اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

واضح رہے کہ ایک سال قبل ترکیہ کے سب سے بڑے شہر استنبول میں پیدل چلنے والوں کی ایک مصروف گلی میں دھماکے کے ایک برس بعد ہوا ہے۔ استنبول میں دھماکے میں چھ افراد ہلاک جب کہ 81 زخمی ہوئے تھے۔

اس وقت ترکیہ کے حکام نے استنبول حملے کا الزام کرد عسکریت پسندوں پر لگایا تھا۔

اتوار کو ہونے والے دھماکے کی انقرہ کے چیف پراسیکیوٹر نے دہشت گردی کے واقعے کے طور پر تحقیقات کا آغاز کیا ہے۔

خیال رہے کہ 2015 اور 2016 کے دوران کرد عسکریت پسندوں، داعش اور دیگر مسلح گروہوں نے ترکیہ کے متعدد بڑے شہروں میں کئی حملے کیے جب کہ کئی دہشت گردی کی کارروائیوں کے الزامات ان تنظیموں پر عائد کیے گئے۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں