باکو (ڈیلی اردو/اے ایف پی/ڈی پی اے) تین دہائیوں تک آرمینیا کے علیحدگی پسندوں کے زیرِ انتظام رہنے والے اس علاقے پر اب آذربائیجان کا جھنڈا بلند کیا گیا ہے۔ ملکی صدر نے اس عرصے میں پہلی بار اس علاقے کا دورہ کیا ہے۔
#UPDATE President Ilham Aliyev raised Azerbaijan's flag in Nagorno-Karabakh's main city on Sunday, cementing Baku's conquest of the region after last month's lightning offensive that led to an exodus of ethnic Armenians ⬇️ https://t.co/G3oraxtEhg
— AFP News Agency (@AFP) October 15, 2023
گزشتہ ماہ سے جاری کارروائیوں کے نتیجے میں نسلی آرمینیائی باشندوں کی نقل مکانی کا سلسہ مکمل ہونے کے بعد آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے آج ناگورنو کاراباخ میں آذربائیجان کا جھنڈا لہرا دیا ہے۔ صدر کا ناگورنو کاراباخ کا یہ پہلا دورہ تھا۔ یہ علاقہ 1990 سے اب تک آرمینیا کے قبضے میں تھا۔ باکو حکومت کی جانب سے اس دورے کی تصاویر بھی شائع کی گئیں۔ یہ علاقہ رواں سال 24 ستمبر کے بعد سے ہونے والے تنازعات کے بعد اب آذربائیجان کی فوج کے قبضے میں ہے اور اسے مکمل طور پر آرمینیائی علحیدگی پسندوں سے خالی کروا لیا گیا ہے۔ یہ علحیدگی پسند تین دہائیوں سے اس علاقے پر قابض تھے۔
صدر کے دفتر کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا، ”جمہوریہ آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے ‘خنکندی‘ شہر میں جمہوریہ آذربائیجان کا قومی پرچم بلند کیا اور عوام سے خطاب کیا۔‘‘
اندازوں کے مطابق اس علاقے میں رہائش پذیر سوا لاکھ سے زائد آرمینیائی باشندے واپس آرمینیا کا رخ کر چکے ہیں۔ صدر کا یہ دورہ آذربائیجان کے صدر بننے کے 20 سال بعد ہوا ہے۔ اپنی آمرانہ حکومت کے دوران علیوف نے کاراباخ کو دوبارہ آذربائیجان کا حصہ بنانے کی ٹھان لی تھی۔
باکو حکومت کی جانب سے شائع کردہ تصاویر میں صدر کو جھنڈے کی تعظیم میں گھٹنوں پر بیٹھے اور پرچم کو بوسہ دیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ انہوں نے شہر کے کئی تاریخی مقامات کا دورہ بھی کیا۔
علیوف کا یہ دورہ ایسے وقت پر ہوا جب پوپ فرانسس نے آج ہی کاراباخ کے قدیم گرجا گھروں کے تحفظ کا مطالبہ کیا ہے۔ سینٹ پیٹرز اسکوائر میں دعا کے دوران ان کا کہنا تھا، ” سنگین انسانی بحران کے علاوہ میں خطے میں عبادت گاہوں کے تحفظ کی اپیل کرنا چاہوں گا۔‘‘ انہوں نے نئے حکام اور تمام لوگوں سے یہ مطالبہ کیا کہ وہ عبادت گاہوں کا احترام کریں۔ یاد رہے کہ آرمینیا نے آذربائیجان پر کاراباخ میں نسل کُشی کا الزام لگایا ہے جس کی باکو حکومت تردید کرتی ہے۔
علیوف کا یہ دورہ کرغزستان میں سابق سوویت رہنماؤں کے اجلاس میں روسی رہنما ولادیمیر پوٹن سے ملاقات کے بعد ہوا، جس میں آرمینیائی وزیر اعظم نے شرکت نہیں کی تھی۔
آذربائیجان اور آرمینیا کے مابین ناگورنو کاراباخ پر تنازعہ سوویت یونین کے زوال کے بعد سے جاری ہے۔ ناگورنو کاراباخ کے پہاڑی علاقے میں بنیادی طور پر آرمینیائی آباد تھے اور 1917 میں روسی سلطنت کے زوال کے بعد آذربائیجان کا حصہ بن گیا۔ ان دونوں ممالک کے مابین 1990 اور 2020 میں اسی مسئلے پر تنازعات ہو چکے ہیں۔