تل ابیب + غزہ (ڈیلی اردو) فلسطین کی عسکریت پسند تنظیم حماس کی جانب سے اسرائیل پر سرحد پار سے اچانک حملے کے بعد غزہ میں لڑائی 21ویں دن میں داخل ہو گئی ہے، سات اکتوبر کو حماس کے جنگجو اسرائیل میں داخل ہو گئے تھے جس کے نتیجے میں 1400 افراد مارے گئے تھے۔ 7 اکتوبر کے حملے کے بعد سے اسرائیل غزہ پر بمباری کر رہا ہے جس کے نتیجے میں 7000 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے جمعہ کو بھی غزہ میں داخل ہو کر مختصر زمینی حملہ کیا ہے کیونکہ وہ حماس کے خلاف زمینی کارروائی کے لیے تیار ہے۔
تاہم، اسرائیلی فوجیوں کو درپیش سب سے بڑے چیلنجوں میں سے ایک حماس کی سرنگوں کا ایک وسیع نیٹ ورک ہے، جس کے بارے می ں کہا جاتا ہے گروپ نے متعدد افراد کو یرغمال بنا رکھا ہے۔
مبینہ طور پر حماس کے پاس مختلف قسم کی سرنگیں ہیں جو کہ سینکڑوں کلومیٹر لمبی اور 80 میٹر تک گہری ہیں، یہ سرنگیں ریتیلی 360 مربع کلومیٹر ساحلی پٹی اور اس کی سرحدوں کے نیچے موجود ہیں۔
اسرائیل کا خفیہ ہتھیار
سرنگوں کے نیٹ ورک میں موجود حماس سے لڑنے کے لیے اسرائیل مبینہ طور پر ایک ”اسپنج بم“ بنا رہا ہے، جس سے دھماکے کے ساتھ اچانک جھاگ نکلتا اور تیزی سے پھیلتا ہے اور پھر سخت ہو جاتا ہے۔
Israel will use new "sponge bombs" to seal off Hamas terror tunnels in Gaza, @Telegraph reports; this "secret weapon" produces foam that quickly expands & hardens, report says.
— Israel Radar (@IsraelRadar_com) October 26, 2023
دی ٹیلی گراف کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیل کیمیائی دستی بموں کا تجربہ کر رہا ہے، جن میں کوئی دھماکہ خیز مواد نہیں ہے، لیکن ان کا استعمال ان خالی جگہوں یا سرنگوں کے داخلی راستوں کو بند کرنے کے لیے کیا جاتا ہے جہاں سے حماس کے اراکین نکل سکتے ہیں۔
???? Israel will use novel “sponge bombs” as it fights through the network of Hamas tunnels under Gaza, which produce a foam explosion that expands and hardens to block off tunnels.
Read more analysis of the weapon here ⤵️ https://t.co/Ahf8sJ0giC pic.twitter.com/FsswdHVZwd
— The Telegraph (@Telegraph) October 26, 2023
کہا جاتا ہے کہ ان ڈیوائسز کو حفاظتی پلاسٹک کے کنٹینر میں بند کیا گیا ہے جس میں ایک دھاتی رکاوٹ ہے، جو دو الگ الگ مائعات کو تقسیم کرتی ہے۔ چالو ہونے پر یہ مائعات ضم ہو جاتے ہیں اور ایک کیمیکل ری ایکشن کے زریعے ایک ایسا جھاگ (فوم) بناتے ہیں جو کچھ ہی سیکنڈز میں انتہائی سخت ہوجاتا ہے۔
2021 میں اسرائیل ڈیفنس فورسز (IDF) کو غزہ کی سرحد کے قریب سرنگوں کے ایک فرضی نظام میں مشقوں کے دوران ان دیوائسز کو استعمال تعینات کرتے دیکھا گیا تھا۔
جن ایلیٹ یونٹس کو زیر زمین جانے کا کام سونپا گیا ہے ان میں ”یاہلوم“ بھی شامل ہے، جو اسرائیل کی کامبیٹ انجینئرنگ کور کے ماہر کمانڈوز پر مشتمل ہے جنہیں ”ویسلز“ کہا جاتا ہے، یہ سرنگوں کو تلاش کرنے، صاف کرنے اور تباہ کرنے میں مہارت رکھتے ہیں۔
حماس نے اپنا سرنگوں کا نیٹ ورک کیسے بنایا
حماس غزہ میں 1987 میں قائم ہوئی تھی اور مبینہ طور پر اس نے 1990 کی دہائی کے وسط میں سرنگیں کھودنا شروع کی تھیں۔
سرنگوں کا نیٹ ورک ایک اہم وجہ ہے کہ حماس اسرائیل کے مقبوضہ مغربی کنارے کے مقابلے غزہ میں زیادہ مضبوط ہے۔
2005 میں جب اسرائیل نے اپنے فوجیوں اور آباد کاروں کو غزہ سے نکالا اور جب حماس نے 2006 کے انتخابات میں اقتدار حاصل کیا تو سرنگیں بنانا آسان ہو گیا۔