ماسکو (ڈیلی اردو) غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور فلسطینی گروپوں کے درمیان جنگ کے 20ویں روز فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کا ایک وفد روس کے دارالحکومت ماسکو کے دورے پر پہنچا۔
In addition to being a founder of Hamas, as the Guardian helpfully states here, Mousa Abu Marzook founded basically the entire U.S. Hamas support network. https://t.co/4SoFIookCz
— Kyle Shideler (@ShidelerK) October 27, 2023
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے جمعرات کو بتایا کہ حماس کا ایک اعلیٰ سطح کا وفد جس کی سربراہی تحریک کے سیاسی بیورو کے رکن موسیٰ ابو مرزوق کر رہے ہیں ماسکو کا دورہ کر رہا ہے۔
انہوں نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ حماس کے نمائندے ماسکو کا دورہ کر رہے ہیں۔ جہاں تک بات چیت کا تعلق ہے ہم آپ کو اس سے متعلق بعد میں مزید آگاہ کریں گے۔
Amid intense fighting between Hamas and Israel, we heard from the Jordanian ambassador to Russia, Khalid Abdullah Shawabkah, who said Palestinians should not be forced to leave their land.
Follow us on Rumble: https://t.co/Nuc9nUzlmx pic.twitter.com/XIUXdLVkgS
— RT (@RT_com) October 26, 2023
یاد رہے قبل ازیں جمعرات کو روس کے نائب وزیر خارجہ میخائل بوگدانوف نے کہا تھا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے، لیکن غزہ کی پٹی میں شہریوں کو قتل کرنا دفاع میں شامل نہیں ہے۔
انھوں نے بتایا کہ قطر میں حماس کے رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کے بعد حراست میں لیے گئے یرغمالیوں کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کی جانب سے جنوبی اسرائیل پر ایک مہلک دہشت گردانہ حملے کے تقریباً تین ہفتے گزر جانے کے بعد بھی اس خطے میں صورتحال تاریک ہے۔ اس حملے میں تقریباً 1,400 اسرائیلی ہلاک ہوئے، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔
اسرائیل اس حملے کے ردعمل میں غزہ کی مکمل ناکہ بندی کرتے ہوئے حماس کے جنگجوؤں کے خلاف بڑے پیمانے پر پر فضائی حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس بمباری نے ایک بڑی انسانی تباہی کو جنم دیا اور حماس کے زیر انتظام غزہ میں وزارت صحت کے مطابق جمعرات تک اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں 7,000 سے زیادہ فلسطینی شہری ہلاک ہو چکے تھے۔
حماس کے پاس اب بھی 220 سے زائد اسرائیلی یرغمالی موجود ہیں جبکہ اس دہشت گرد گروہ نے اسرائیل پر مزید راکٹ بھی داغے ہیں۔