اسلام آباد (ڈیلی اردو) اسلامی نظریاتی کونسل نے ملک میں اتحاد، رواداری اور ہم آہنگی کیلئے ضابطہ اخلاق جاری کردیا۔
اعلامیے کے مطابق پیغامِ پاکستان‘ قرآن پاک کے احکامات، سنت رسول اللہﷺ اور آئین پاکستان کے مطابق متفقہ دستاویز ہے، یہ دستاویز ریاستی اداروں، یونیورسٹیز اور تمام مکاتب فکر کے تعاون سے تیار کی گئی ہیں۔
اسلامی نظریاتی کونسل کے مطابق پیغام پاکستان پر 1800 علمائے دین نے دستخط کیے اور حکومت، فوج، سکیورٹی اداروں کو غیر مسلم قرار دینا یا ان کے خلاف کارروائی کرنا اسلام کی تعلیمات کے منافی قرار دیا۔
کونسل کا کہنا ہے کہ یہ فعل بغاوت کے مترادف اوراسلامی احکام و شریعت کے مطابق ’حرام‘ ہے، تمام علمائے کرام مسلح افواج کے ساتھ کھڑے ہیں، قوم افواج پاکستان اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ تعاون کا اعلان کرتی ہے۔
اسلامی نظریاتی کونسل کے مطابق علمائے کرام نے خودکش بمباری کو شریعت کی روشنی میں “حرام” قرار دیا اور ریاستی اداروں پر زور دیا کہ وہ ایسے گروہوں کے خلاف کارروائی کریں۔
اسلامی نظریاتی کونسل کا کہنا ہے کہ تمام تعلیمی اداروں کا مشن طلبہ کی تعلیم اور تربیت ہے، اگر کوئی ادارہ عسکریت پسندی، نفرت، انتہاپسندی اور تشدد میں ملوث ہو تو ریاست کو کارروائی کرنی چاہیے، ہر مسلک اور مکتبہ فکر کو تبلیغ کی آزادی حاصل ہے، کسی فرد، مسلک یا ادارے کےخلاف نفرت انگیز تقریر کی ممانعت ہے، کوئی عالم دین کسی کو غیر مومن (کافر) قرار نہیں دے گا، یہ عدالت کا دائرہ اختیار ہے۔
اسلامی نظریاتی کونسل کے مطابق پاکستان کی سرزمین دہشتگردی کے فروغ اور تربیتی سرگرمیوں کیلئے استعمال نہیں کی جائیگی، پاکستان کی سرزمین دنیا کے دیگر ممالک میں کسی مذموم کارروائی کیلئے استعمال نہیں کی جائے گی، انسانی اقدار اور اسلامی اخوت پر مبنی اسلامی اداروں کا قیام وقت کی ضرورت ہے۔
اسلامی نظریاتی کونسل کا کہنا ہے کہ اقلیتی برادریوں کو بھی مسلمانوں کی طرح حقوق حاصل ہیں، اقلیتوں کو اپنے مذہب کی تعلیم کے مطابق عبادت کی آزادی حاصل ہے، لاؤڈ اسپیکر، ٹی وی چینلز وغیرہ پر نفرت انگیز تقاریر کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے۔