کابل (ڈیلی اردو) افغانستان کے دارالحکومت کابل میں بس میں دھماکا ہوا ہے جس کے نتیجے میں 7 افراد ہلاک اور 20 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔
https://twitter.com/ShabbirTuri/status/1721943803458929102?t=3yD0i2hBYGjIg1yFVs6bFw&s=19
کابل پولیس کے ترجمان خالد زادران کے مطابق دھماکہ کابل کے علاقے دشت برچی میں ہوا جو تاریخی طور پر شیعہ ہزارہ برادری کا علاقہ ہے۔
د کابل ښار د دشتې برچې په سیمه کې د ملکي خلکو د سورلۍ په یوهٔ کاسټر موټر کې چاودنه شوې چې متأسفانه زموږ ۷ تنه هېوادوال په شهادت رسیدلي او ۲۰ نور ټپیان دي.
سیمې ته امنیتي پلټونکي ټبمونه رسیدلي، نور جزئیات به وروسته شریک شي.— Khalid Zadran (@khalidzadran01) November 7, 2023
زادران نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ دشت برچی میں ہونے والا دھماکا مسافروں کو لے جانے والی بس میں ہوا، بدقسمتی سے ہمارے سات افراد ہلاک اور 20 زخمی ہوئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سکیورٹی اہلکار موقع پر موجود ہیں اور انہوں نے تحقیقات شروع کردی ہیں۔
شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ (داعش) نے سوشل میڈیا چینل ٹیلی گرام پر ایک پوسٹ میں اس دھماکے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
طالبان کو اگست 2021 ء میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے دہشتگرد گروہ داعش کی طرف سے حملوں کا سامنا ہے۔ یہ دہشتگرد گروہ ماضی میں بھی ہزارہ برادری کو نشانہ بناتا آیا ہے۔
کابل کے مغربی حصے میں واقع دشتِ برچی میں پہلے بھی کئی دہشت گرد حملے ہو چکے ہیں جن کی ذمہ داری دولت اسلامیہ قبول کرتی رہی ہے۔ اس علاقے میں بڑی تعداد میں ہزارہ افراد مقیم ہیں۔ ہزارہ آبادی کی اکثریت شیعہ مسلک سے تعلق رکھتی ہے اور وہ افغانستان میں ایک اقلیت ہیں جنھیں ماضی میں بھی نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
یاد رہے کہ اکتوبر کے آخر میں اسی علاقے کے ایک اسپورٹس کلب میں بھی دھماکا ہوا تھا جس کی ذمہ داری دولت اسلامیہ نے قبول کی تھی۔ اس دھماکے میں 4 افراد ہلاک اور 7 زخمی ہوئے تھے۔