‘لداخ پر بھارتی دعویٰ ناقابل تسلیم، یہ ہمارا حصہ ہے’، چین

نئی دہلی (ڈیلی اردو/ڈی پی اے) لداخ پر چین کے اس دعوے پر بھارت کی طرف سےاب تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ بیجنگ کا کہنا ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کو بھارتی سپریم کورٹ کی طرف سے درست قراردینے کے باوجود لداخ کے متعلق چین کے موقف پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔

چین کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے متعلق بھارتی آئین کی دفعہ 370 کو ختم کرکے ریاست کو مرکز کے زیرانتظام دو علاقوں، جموں و کشمیر اور لداخ، میں تقسیم کردینے کے مودی حکومت کے اگست 2019 کے فیصلے کو درست قرار دینے کے باوجود بیجنگ کے اس موقف پر کوئی فرق نہیں پڑتا کہ “چین بھارت سرحد کا مغربی حصہ ہمیشہ سے چین کا حصہ رہا ہے۔”

چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماو ننگ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، “چین نے بھارت کی طرف سے یک طرفہ اور غیر قانونی طورپر قائم نام نہاد مرکزی علاقہ لداخ کو کبھی تسلیم نہیں کیا ہے۔”

بھارتی سپریم کورٹ کی طرف سے اس ہفتے کے اوائل میں دفعہ 370 کے خاتمے کے متعلق دیے گئے فیصلے کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا، “بھارت کے داخلی عدالتی فیصلے سے یہ سچائی کبھی بدل نہیں سکتی کہ چین بھارت سرحد کا مغربی حصہ ہمیشہ سے چین کا حصہ رہا ہے۔”

بھارتی وزارت خارجہ نے چین کے اس دعوے پر فوری طورپر اب تک کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

خیال رہے کہ پانچ اگست 2019 کو بھارتی آئین کی دفعہ 370 کو ختم کرنے کے بعد مودی حکومت نے ریاست جموں و کشمیر کو دو حصوں، جموں و کشمیر او رلداخ میں تقسیم کرکے مرکز کے زیر انتظام علاقہ قرار دے دیا تھا۔

چین نے تاہم اس وقت بھی کہا تھا کہ لداخ کو مرکز کے زیر انتظام علاقے میں تبدیل کرنے کا فیصلہ اسے ناقابل قبول ہے۔

چین کا بھارت کو کشمیر کے متعلق مشورہ

خیال رہے کہ چین کے دیرینہ اتحادی پاکستان نے بھی بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے پر اپنے ردعمل میں کہا تھا کہ “اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔” کیونکہ اسلام آباد کے بقول پانچ اگست 2019 کے نئی دہلی کے یک طرفہ اور غیر قانونی اقدام کو بین الاقوامی قانون تسلیم نہیں کرتا۔

چین نے بھارت کو مشورہ دیا کہ اسے پاکستان کے ساتھ اپنے متنازع مسائل کو مذاکرات کے ذریعہ حل کرنا چاہئے۔

چینی وزارت خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ “کشمیر کے متعلق چین کا موقف مستقل اور واضح ہے۔” ماوننگ نے کہا کہ “بھارت اور پاکستان کے درمیان یہ تنازعہ ایک طویل عرصے سے چلا آ رہا ہے اور اسے اقو ام متحدہ کی قراردادوں اور متعلقہ باہمی معاہدوں کے مطابق پرامن طریقے سے حل کیا جانا چاہئے۔”

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ متعلقہ فریقین کو باہمی مذاکرات اور صلاح و مشورے کے ذریعہ اس مسئلے کو حل کرکے خطے میں امن و استحکام کو یقینی بنانا چاہئے۔

یاد رہے کہ دفعہ 370 کو ختم کرنے کے تقریباً ایک سال بعد سن 2020 میں بھارت اور چین کے درمیان گلوان میں فوجی جھڑپ ہوگئی تھی جس میں بیس بھارتی سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔ چین کے متعدد جوان بھی مارے گئے تھے لیکن ان کی تعداد واضح نہیں ہے۔

اس واقعے کے بعد سے دونوں ملکوں کے درمیان فوجی کشیدگی جاری ہے۔ حالانکہ اسے حل کرنے کے لیے اب تک متعدد کوششیں ہوچکی ہیں لیکن کامیابی نہیں مل سکی ہے۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں