واشنگٹن (ڈیلی اردو/رائٹرز/وی او اے) امریکہ نے عراق میں اپنے ک فوجیوں پر ڈرون حملے کے بعد خلیجی ملک میں عسکریت پسندوں کے خلاف فضائی کارروائی کی ہے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق امریکی حکام نے بتایا ہے کہ فضائیہ نے جوابی کارروائی کے دوران عراق میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔
پیر کو عراق میں امریکہ کے فوجیوں کو ڈرون حملے میں نشانہ بنایا گیا تھا جس میں ایک فوجی شدید زخمی ہو گیا تھا جب کہ دو اہلکاروں کو معمولی زخم آئے تھے۔
حکام کا کہنا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی ہدایات کی روشنی میں فوج نے فضائی کارروائی کی جس میں ممکنہ طور پر کتائب حزب اللہ کے عسکریت پسند ہلاک ہوئے ہیں جب کہ اس عسکری گروہ کی متعدد تنصیبات بھی تباہ کر دی گئی ہیں۔
امریکہ کی فوج کی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل کوریلا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ فضائی حملے ان عناصر کو نشانہ بنانے کے لیے کیے گئے جو کہ عراق اور شام میں اتحادی افواج پر حملوں میں ملوث تھے۔
ان کے بقول فضائی حملوں کا مقصد ان عناصر کی اس طرح کی مزید کارروائیوں کی استعداد کا خاتمہ کرنا تھا۔
پیر کو عراق کے شہر اربیل میں امریکہ کی فوج کے زیرِ استعمال ایک فوجی اڈے پر ڈرون حملہ کیا گیا تھا ۔
امریکہ کے محکمۂ دفاع پینٹاگان نے اس حملے کے حوالے سے مزید تفصیلات جاری نہیں کی تھیں اور نہ ہی یہ بتایا تھا کہ زخمی ہونے والے اہلکار کون تھے۔
U.S. CENTCOM conducts strikes against Kataib Hezbollah terrorist group targets in Iraq
In response to multiple attacks against coalition forces in Iraq and Syria, U.S. military forces conducted airstrikes against multiple facilities used by Kataib Hezbollah and affiliated groups… pic.twitter.com/mmL4WqFXq9
— U.S. Central Command (@CENTCOM) December 26, 2023
امریکہ کی نیشنل سیکیورٹی کونسل نے ایک بیان میں بتایا کہ صدر جو بائیڈن کو پیر کے روز عراق میں امریکہ کی فوج پر ہونے والے حملے سے متعلق آگاہ کر دیا گیا تھا جس کے بعد انہوں نے احکامات جاری کیے تھے کہ امریکی فوج ان افراد کے خلاف کارروائی کرے جو اس حملے کے ذمہ دار ہیں۔
امریکہ کی نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ترجمان ادرینے واٹسن کا کہنا تھا کہ صدر بائیڈن نے امریکی فوج کے اہلکاروں کو کسی بھی نقصان سے محفوظ رکھنے کے اقدامات کی ہدایت کی۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر اس طرح کے حملے جاری رہے تو امریکہ اس کے ردِ عمل میں کارروائی کرے گا۔
واضح رہے کہ عراق اور شام میں امریکہ کی فوج پر حملوں میں اکتوبر سے ایک بار پھر اضافہ دیکھا گیا ہے۔
ان حملوں میں ایسے وقت میں اضافہ ہوا ہے جب غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ جاری ہے جب کہ امریکہ اسرائیل کی سفارتی اور عسکری سازو سامان کے ذریعے مدد اور حمایت کر رہا ہے۔
امریکہ کا الزام ہے کہ عراق میں اس کی فوج پر حملوں میں ایران کی حامی عسکری تنظیمیں ملوث ہیں۔