انقرہ (ڈیلی اردو/اناطولیہ/رائٹرز/وی او اے) ترک حکام نے کہا ہے کہ ملک کے 9 صوبوں میں کی جانے والی کارروائیوں میں شدت پسند گروپ داعش سے تعلق کے شبہ میں 29 افراد کو حراست میں لیا ہے۔
یہ گروپ اسلامک اسٹیٹ کے نام سے بھی اپنی پہچان رکھتا ہے۔
ترک وزیر داخلہ علی یرلیکایا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر کہا ہے کہ جمعے کے روز کی جانے والی اس کارروائی میں پکڑے گئے مشتبہ افراد استنبول میں گرجا گھروں اور دیگر عبادت گاہوں پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔
اس کارروائی کو” آپریشن ہیروز۔37″ کا نام دیا گیا ہے۔
DEAŞ Terör Örgütüne yönelik İstanbul merkezli 9️⃣ ilde düzenlenen “KAHRAMANLAR-37” Operasyonunda 2️⃣9️⃣ Şahıs Yakalandı❗
️
Terör Örgütleri ve onların İş Birlikçileriyle mücadelemiz kararlılıkla devam edecek❗
️
❌MİT Başkanlığı ile Emniyet Genel Müdürlüğü İstihbarat Başkanlığı ve… pic.twitter.com/xfu2gbrKT1— Ali Yerlikaya (@AliYerlikaya) December 29, 2023
ترکیہ کے خبررساں ادارے اناطولیہ نے سیکیورٹی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کارروائیوں میں حراست میں لیے گئے 29 افراد سے منسلک تین ایسے مشتبہ افراد بھی شامل ہیں جو اسلامک اسٹیٹ کے سینئر ارکان ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ کے ان تین سینئر ارکان میں سے ایک انقرہ میں واقع عراقی سفارت خانے پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔
ایجنسی کی رپورٹ میں مشتبہ افراد یا کارروائیوں کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
یکم اکتوبر کو عسکریت پسندوں کی طرف سے انقرہ میں سرکاری عمارتوں کے قریب ایک بم دھماکے کے بعد بعد سے ترک حکام نے حالیہ ہفتوں میں داعش اور کرد عسکریت پسندوں کے خلاف اپنی کارروائیاں تیز کر دیں ہیں۔
ترکیہ میں حزب اختلاف کے گروپ یہ الزام لگاتے ہیں کہ اکثر اوقات سیکیورٹی ایجنسیاں حکومت مخالف عناصر پر دہشت گردی سے تعلق کالیبل لگا کر انہیں گرفتار کر لیتی ہیں جب کہ حکومت اس کی تردید کرتی ہے۔