اسلام آباد (ش ح ط) ایرانی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ ایرانی فوج نے مبینہ طور پر ایک بار پھر پاکستانی حدود میں آپریشن کرتے ہوئے عسکریت پسند گروپ ”جیش العدل“ کے ایک سینئر کمانڈر اسماعیل شاہ بخش اور اس کے کچھ ساتھیوں کو ہلاک کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایرانی سکیورٹی فورسز نے پاکستانی حدود ماشکیل میں آپریشن کرتے ہوئے عسکریت پسند تنظیم جیش العدل کے سرغنہ اسماعیل شاہ بخش کو دیگر کئی ساتھیوں سمیت ہلاک کردیا۔
ایران انٹرنیشنل کے مطابق ایران کے صوبے سیستان کے بارڈر کے قریب ایرانی فورسز نے کارروائی کی۔
#BREAKING Iran's military forces have, in an armed clash inside the Pakistani territory, killed senior Jaish al-Adl militant group commander Ismail Shahbakhsh and some of his companions, Iran's state-run media reported, one month after the two countries conducted airstrikes on… pic.twitter.com/0o6AD6ejJ3
— Iran International English (@IranIntl_En) February 23, 2024
ایرانی سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں جیش العدل کا سرغنہ اسماعیل شاہ بخش اپنے دیگر ساتھیوں سمیت مارا گیا۔
ایرانی میڈیا کے مطابق اسماعیل شاہ بخش جنوب مشرقی ایران میں حالیہ دہشت گرد حملوں کا مرکزی مجرم تھا۔
بلوچستان سے تعلق رکھنے والے صحافی کیا بلوچ نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب، پرائیوٹ گاڑیوں میں سوار ایرانی خفیہ ایجنسی ’اطلاعات‘ کے ایجنٹوں نے بلوچستان کے ضلع چاغی کے علاقے ماشکیل میں ایرانی سرحد کے قریب حاجی اسماعیل شاہ بخش نامی شخص کی گاڑی پر فائرنگ کی اور نتیجے میں بخش زخمی ہوئے۔
Between Thursday night & Friday, the secret agents from Ettela'at, the #Iranian security agency, in private cars, opened fire on Haji Ismail Shah Bakhsh’s car near the Iran border in Mashkel, Chagai district in #Balochistan.
Haji Ismail, 48, is a native of Zahedan, who has 1/2
— Kiyya Baloch (@KiyyaBaloch) February 24, 2024
48 سالہ حاجی اسماعیل شاہ زاہدان سے ہیں اور گزشتہ 31 سالوں سے پاکستان میں مقیم ہیں۔ شاہ بخش کی فیملی ذرائع کا کہنا ہے کہ انکی حالت خطرے سے باہر ہے۔
been living in ???????? for the last 31 years. Shah was injured during the incident. But he is in stable conditions.
Reports of him being killed are untrue. Earlier on Friday, Iranian media claimed IRGC has killed a top leader of Jaish-ul-Adl inside Pakistan & named him Shah Bux. 2/2
— Kiyya Baloch (@KiyyaBaloch) February 24, 2024
اس سے قبل جمعے کی رات کو ایرانی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ ایرانی فورسز نے پاکستان کے اندر ایک آپریشن کے دوران جیش العدل کے ایک سرکردہ رہنما شاہ بخش کو مارا ہے۔
تاہم پاکستانی حکام نے اس واقعے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔
ماشکیل سے ایرانی سرحد کم و بیش 20 کلومیٹر دور ہے۔
پاکستان اور ایران بارڈر 904 کلومیٹر پر مشتمل ہے، جس میں بلوچستان کے چاغی کے علاوہ واشک، پنجگور، کیچ، تربت اور گودار اضلاع شامل ہیں۔
ایرانی صوبے سیستان بلوچستان اکثر بدامنی کے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں اور اس کی ایک سرحد افغانستان سے بھی ملتی ہے۔ اس علاقے میں سنی جہادی گروہ بھی سرگرم ہیں۔
واضح رہے کہ ایرانی سکیورٹی فورسز نے 17 جنوری 2024 کو پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلوچستان کی سرحد سے منسلک علاقے پنجگور میں میزائل داغے تھے جس کے نتیجے میں دو بچوں سمیت تین افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
ایرانی میڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایران نے کالعدم تنظیم جیش العدل کے ٹھکانوں کو نشانہ بناتے ہوئے تباہ کیا ہے۔
ایران نے پاکستان سے قبل عراق اور شام میں بھی “دہشت گردوں اور اسرائیلی جاسوسوں کے ٹھکانوں” پر حملے کیے تھے۔
ایران کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی اور پنجگور میں میزائل حملے کے جواب میں پاکستان نے تین دن کے بعد ایران کے اندر دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر میزائل فائر کیے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ نے 18 جنوری کو ایک بیان میں کہا کہ جمعرات کی صبح ایران کے سرحدی صوبے سیستان بلوچستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کو نشانہ بنایا گیا۔ اس دوران کالعدم بلوچ علیحدگی پسند تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے ٹھکانوں پر حملے کیے گئے۔
پاکستان نے اس کارروائی کو “آپریشن مرگ بر سرمچار” کا نام دیا۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس کارروائی میں متعدد “دہشت گرد” مارے گئے۔
ایران کے سیستان بلوچستان کے ڈپٹی گورنر علی رضا مہرماتی کے حوالے سے سرکاری ٹیلی ویژن نے بتایا کہ “پاکستان نے ایک ایرانی سرحدی گاوں پر میزائلوں سے حملہ کیا ہے۔”
انہوں نے مزید بتایا کہ،”یہ حملے سراوان شہر کے قریب ایک گاوں پر ہوئے، جو پاکستان کی سرحد پر واقع ہے۔ ان حملوں میں تین خواتین اور چار بچے ہلاک ہوگئے۔ یہ تمام غیر ایرانی شہری تھے۔”
واضح رہے کہ سیستان بلوچستان میں بلوچ برادری آباد ہے جو پاکستان کے صوبے بلوچستان کی سرحد سے ملتا ہے۔