نئی دہلی (ڈیلی اردو) بھارت میں مبینہ طور پر مذہبی کتاب گرو گرنتھ کے اوراق پھاڑنے پر سکھوں نے تلواروں کے وار سے ایک ذہنی مریض کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق مذہبی کتاب گرو گرنتھ کے اوراق پھاڑنے کا واقعہ بھارت کی ریاست پنجاب کے شہر فیروزپور کے بنڈالہ گردوارے میں پیش آیا جہاں تلی غلام گاؤں کے رہائشی بخشیش سنگھ عرف گولا نے مبینہ طور پر بنڈالہ گاؤں کے ایک گردوارے میں جا کر سکھوں کی مذہبی کتاب گرو گرنتھ کے چند صفحات کو پھاڑا تھا جس پر وہاں موجود تلوار برادر سکھوں نے لڑکے کو تشدد کر کے جان سے مار ڈالا۔ ویڈیو فلم میں دیکھا جا سکتا ہے کہ درجنوں سکھوں نے نوجوان کو تلواروں کے پے در پے وار کرکے ہلاک کردیا۔
Graphic warning: In a tragic turn of events, a 19-year-old man was lynched by a mob in Bandala village, Firozepur, India, on the basis of alleged #blasphemy. The mob accused him of tearing parts of the Guru Granth Sahib at the Gurdwara. This horrific act of violence has once… pic.twitter.com/aqdVQRsK4T
— Faraz Pervaiz (@FarazPervaiz3) May 6, 2024
دوسری جانب مقتول کے والد لکھوندر سنگھ نے بتایا کہ میرے بیٹے کا ذہنی توازن درست نہ تھا اور اُس کا علاج کیا جا رہا تھا، پولیس کو درخواست دے دی کہ بیٹے کے قتل میں ملوث ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ بخشیش سنگھ نے مذہبی کتاب کے صفحات پھاڑنے کے بعد وہاں سے بھاگنے کی کوشش کی، گردوارے میں موجود افراد نے لڑکے کو پکڑ لیا اور جیسے ہی مذہبی توہین کی خبر گاؤں میں پھیلی وہاں لوگ اکھٹے ہو گئے اور بخشیش سنگھ کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
CCTV footage of accused who committed sacrilege of Guru Granth Sahib at Gurdwara in Bandala village, Ferozepur on May 4. It shows how he entered Gurdwara, didn’t pay obeisance, uncovered holy Granth, tore parts & left out with them. Why mentally ill people target only Gurdwaras? pic.twitter.com/GVFckTkcYP
— Jaskaran Singh (@JKSinghCH) May 5, 2024
پولیس نے مقتول کے خلاف توہین مذہب کا مقدمہ تعزیرات ہند کی دفعہ 295 اے کے تحت درج کر لیا، پولیس نے تشدد سے ہلاک ہونے والے لڑکے کے والد کی درخواست پر بھی مقدمہ درج کیا ہے تاہم اس میں ملزمان کو نامعلوم لکھا گیا ہے۔