تہران (ڈیلی اردو/بی بی سی/وی او اے) ایران کے رہبر اعلیٰ اور سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے ابراہیم رئیسی کی ہلاکت پر پانچ روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔
اپنے پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ ’یہ افسوس ناک واقعہ خدمات سر انجام دیے جانے کے دوران ہوا۔ اس نیک اور بے لوث شخص نے پوری زندگی عوام، ملک اور اسلام کی خدمت میں گزاری۔‘
اس پیغام میں رہبر اعلیٰ نے ہلاک ہونے والے حسین امیر عبداللہیان کو ’مجاہد اور متحرک‘ وزیر خارجہ قرار دیا۔
انھوں نے اس حوالے سے بھی ذکر کیا کہ اب محمد مخبر عبوری صدر کی حیثیت سے کام کریں گے۔ وہ مقننہ اور عدلیہ کے ساتھ مل کر 50 روز میں نئے صدر کے انتخاب کو یقینی بنائیں گے۔
ادھر ایرانی خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق ابراہیم رئیسی کی نماز جنازہ 21 مئی کو تبریز میں ہوگی۔
کئی برسوں کی پابندیوں نے ایران کے سرکاری فضائی بیڑے کو غیر محفوظ بنا دیا
ایرانی میڈیا نے ایسا کوئی تاثر نہیں دیا کہ ہیلی کاپٹر کے حادثے میں کوئی ’سازش‘ ہوئی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ موسم خراب تھا اور ہیلی کاپٹر کا حادثہ ہوا۔
تاہم صدر رئیسی کے کئی دشمن تھے۔ کئی لوگ ان کی ہلاکت پر خوش ہوئے ہوں گے۔
80 کی دہائی میں انھوں نے ہزاروں ناقدین کے ڈیتھ وارنٹ پر دستخط کیے تھے۔ ان میں سے اکثریت کا تعلق بائیں بازو سے تھا۔
وہ 2021 سے ایران کے صدر ہیں اور ان کے دور میں ملک کے اندر کئی افراد کے خلاف گھیرا تنگ ہوا ہے۔ خیال تھا کہ وہ رہبر اعلیٰ بھی بن سکتے ہیں۔ حریف کو ریس سے باہر کرنے کا یہ ایک طریقہ ہوسکتا ہے۔ مگر ہمارے پاس اس کے کوئی شواہد نہیں۔
ایران میں اکثر واقعات پر اسرائیل کو قصوروار ٹھہرایا جاتا ہے۔ اسرائیلی حکام نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ ان کا اس واقعے سے کوئی تعلق نہیں۔ اسرائیل کو ایسی کسی چیز سے کوئی فائدہ بھی شاید نہ ہو کیونکہ یہ جنگ چھیڑنے کے متراف ہوگا۔
جہاں تک بات خراب موسم کی ہے تو ایران کو کئی برسوں سے پابندیوں کا سامنا رہا ہے۔ ایرانی طیارے غیر محفوظ ہو چکے ہیں کیونکہ وہ جہازوں کے سپیئر پارٹس یا نئے ایئر فریم حاصل نہیں کر پاتے۔
سنہ 1990 کے دوران میں ایران میں ایک بڑے زلزلے پر رپورٹنگ کر رہا تھا۔ یہ علاقہ گذشتہ روز کے ہیلی کاپٹر حادثے کے مقام سے زیادہ دور نہیں۔
میں امریکی ساختہ ہیلی کاپٹر پر سوار تھا جو اسلامی انقلاب سے قبل شاہ دور کا تھا۔ اسے زبردستی لینڈ کیا گیا تھا کیونکہ مرمت نہ ہونے کی وجہ سے اس کا ایک انجن فیل ہوگیا تھا۔
کچھ ہفتوں بعد مجھے بتایا گیا کہ یہ ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار ہوا اور تمام مسافروں کی ہلاکت ہوئی۔
ایرانی صدر کی ہلاکت پر حماس کی جانب سے گہرے دکھ کا اظہار
ایک بیان میں حماس نے ایران کے صدر ابراہیم رئیسی، وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان اور دیگر کی ہلاکتوں پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔
ایرانی حمایت یافتہ فلسطینی گروہ، جو غزہ میں اسرائیل کے خلاف حالت جنگ میں ہے، نے کہا کہ ’ہم برادر ملک ایران سے مشترکہ دکھ کا اظہار کرتے ہیں۔ اس افسوسناک واقعے پر ہم اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ مکمل یکجہتی ظاہر کرتے ہیں۔ اس واقعے نے ایران کے بہترین رہنماؤں کی جانیں لے لیں۔‘
حماس کو امریکہ اور برطانیہ سمیت متعدد مغربی ممالک دہشتگرد گروہ قرار دیتے ہیں۔
ایرانی صدر کی ہلاکت پر طالبان کا اظہارِ افسوس
افغانستان میں برسرِ اقتدار طالبان نے ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
طالبان کی عبوری حکومت میں وزیرِ اعظم ملا محمد حسن اخوند نے ایک بیان میں کہا کہ یہ ایک مشکل وقت ہے۔ افغان شہری اس مشکل گھڑی میں ایرانی عوام کے ساتھ ہیں۔
برطانیہ میں ایرانی سفارت خانے کے سامنے بعض ایرانی افراد کا خوشی کا اظہار
ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کو حادثہ پیش آنے کے بعد برطانیہ میں بعض ایرانی افراد کے خوشی کا اظہار کرنے کی ویڈیوز سامنے آئی ہیں۔
وائس آف امریکہ کی فارسی سروس کی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لندن میں کچھ افراد ایرانی سفارت خانے کے باہر موسیقی پر رقص کر رہے ہیں۔
اس طرح کی متعدد ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیئر کی جا رہی ہیں جن میں مبینہ طور پر ایرانی شہری خوشی کا اظہار کر رہے ہیں۔