واشنگٹن (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/اے ایف پی) یمن میں متحرک ایران نواز حوثی باغیوں نے جمعے کو بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں متعدد ڈرون اور میزائل حملے کیے۔ اس سے قبل امریکی اور برطانوی طیاروں نے یمن میں حوثی اہداف کو نشانہ بنایا تھا۔
امریکی فوج کی جانب سے ہفتے کو جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ شب امریکی اور برطانوی لڑاکا طیاروں نے یمن میں متعدد حوثی اہداف کو نشانہ بنایا جب کہ اس کے بعد حوثی باغیوں کی جانب سے بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں متعدد ڈرون اور میزائل حملے کیے گئے۔
امریکی مرکزی کمان کے مطابق حوثی باغیوں کی جانب سے پانچ ڈرونز روانہ کیے گئے تھے، جن میں سے تین کو بحیرہ احمر اور ایک کو خلیج عدن میں تباہ کیا گیا، جب کہ ایک اور ڈرون کریش کر گیا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ حوثی باغیوں کے جانب سے دو جہاز شکن بلیسٹک میزائل بھی داغے گئے، تاہم ان کے نتیجے میں کسی امریکی، اتحادی یا تجارتی جہاز کو کوئی نقصان نہیں پہنچا اور نہ کوئی کوئی شخص زخمی ہوا۔
امریکی اور برطانوی فضائی حملوں کے بعد حوثی باغیوں نے دھمکی دی تھی کہ وہ بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ حوثی باغیوں کے مطابق گزشتہ شب امریکی اور برطانوی فضائی حملوں میں سولہ افراد ہلاک ہوئے۔ ہلاکتوں کے ان حوثی دعوں کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو پائی ہے، تاہم اگر یہ تصدیق ہوتی ہے، تو حوثی باغیوں کے خلافامریکی اور برطانوی کارروائیوں کے آغاز سے یہ سب سے خونریز واقعہ ہو گا۔
واضح رہے کہ حوثی باغیوں کی جانب سے بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں کو نشانہ بنانے کے واقعات کے بعد امریکہ اور برطانیہ نے جنوری میں یمن میں حوثی اہداف کو نشانہ بنانے کا آغاز کیا تھا اور اسی سلسلے میں بحیرہ احمر میں سمندری راستے کے تحفظ کے لیے ایک بین الاقوامی اتحاد بھی قائم کیا گیا تھا۔
گزشتہ برس 7 اکتوبر سے غزہ میں جاری لڑائی کے بعد سے حوثی باغی فلسطینیوں کے ساتھ یک جہتی کا دعویٰ کرتے ہوئے بحیرہ احمر میں درجنوں ڈرون اور میزائل حملے کر چکے ہیں۔ اس سمندری راستے سے عالمی تجارت کا بارہ فیصد گزرتا ہے۔ اسی لیے امریکہ نے اس راستے کو بحال رکھنے کے لیے اپنا عسکری مشن خطے میں پہنچایا تھا۔