جرمن چانسلر کا یوکرین کی فضائی دفاعی اہلیت میں اضافے پر زور

برلن (ڈیلی اردو/رائٹرز/اے پی/ڈی پی اے) جرمن چانسلر اولاف شولس نے یوکرین کی تعمیر نو کے موضوع پر برلن میں ایک بین الاقوامی کانفرنس کے آغاز پر زور دے کر کہا کہ کییف حکومت کی روسی حملوں کے خلاف فضائی دفاعی اہلیت میں ’ہر ممکن طریقے سے‘ اضافہ کیا جانا چاہیے۔

جرمن دارالحکومت برلن میں منگل 11 جون کے روز بین الاقوامی یوکرین بحالی کانفرنس کے آغاز پر اپنی تقریر میں وفاقی چانسلر اولاف شولس نے روسی یوکرینی جنگ میں کییف کے اتحادی ممالک اور مغربی دفاعی اتحاد نیٹو پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ماسکو کی طرف سے کیے جانے والے حملوں کے خلاف یوکرینی فضائی دفاعی نظام کو مضبوط بنانا ناگزیر ہے اور اس کے لیے ‘ہر ممکن طریقہ ‘ استعمال کیا جانا چاہیے۔

اولاف شولس کے الفاظ میں، ”بہترین تعمیر نو تو وہ ہے جس کی سرے سے ضرورت ہی نہ پڑے۔‘‘

جرمنی کی میزبانی میں اس انٹرنیشنل کانفرنس میں یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی بھی شرکت کر رہے ہیں۔

جرمن سربراہ حکومت نے کانفرنس کے شرکاء سے اپنے خطاب میں کہا کہ دو سال سے زیادہ عرصے سے جاری بھرپور جنگ کے باعث یوکرین کو شدید نقصان پہنچا ہے اور اس بہت مہنگی پڑنے والی جنگ کا ممکنہ طور پر یوکرین کو ایک خونریز تنازعے کے طور پر ابھی طویل مدت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اولاف شولس کے بقول ان حالات میں یوکرین کو دیرپا نتائج کا باعث بننے والی تعمیر نو کے لیے تائید و حمایت کے طویل المدت عملی وعدے درکار ہوں گے اور ایسا کیا بھی جائے گا۔

جی سیون کے اجلاس سے متعلق جرمن ارادے

چانسلر شولس نے بین الاقوامی یوکرین بحالی کانفرنس سے اپنے خطاب میں یہ بھی کہا کہ جرمنی کی کوشش ہو گی کہ یوکرین کی مزید مدد کے ایسے لازمی وعدے ترقی یافتہ صنعتی ممالک کے گروپ جی سیون کے اس سربراہی اجلاس میں بھی کیے جائیں، جو اسی ہفتے جمعرات سے اٹلی میں شروع ہو رہا ہے۔

عالمی بینک کا اندازہ ہے کہ یوکرین کو روس کے خلاف جنگ کے باعث ہونے والی تباہی کے ازالے اور تعمیر نو کے لیے اگلے دس برسوں میں تقریباﹰ 500 بلین ڈالر کی ضرورت ہو گی۔

یوکرین کی اس مالی ضرورت کی نشاندہی کرتے ہوئے جرمن چانسلر نے نجی کمپنیوں کو بھی دعوت دی کہ وہ بھی اس عمل میں یوکرین میں سرمایہ کاری کرتے ہوئے کییف حکومت کا ہاتھ بٹائیں۔

اولاف شولس نے کہا، ”جتنے وسیع پیمانے پر اور جتنے طویل عرصے کے لیے ہم تعمیر نو اور مالی وسائل کی بات کر رہے ہیں، اس کے لیے ضروری ہے کہ اس میں نجی ادارے بھی اپنا سرمایہ شامل کریں۔‘‘

یوکرین میں مسلسل جرمن سرمایہ کاری

اولاف شولس نے کانفرنس کے شرکاء کو بتایا کہ جرمنی کے سینکڑوں پیداواری اور کاروباری ادارے پہلے ہی یوکرین کے ساتھ عملاﹰ کاروبار کر رہے ہیں اور خودکار صنعتوں اور موٹر گاڑیاں کی تیاری کے شعبے میں بھی یوکرین میں اتنے زیادہ جرمن ادارے فعال ہیں کہ وہاں ان کے مقامی کارکنوں کی تعداد تقریباﹰ 35 ہزار بنتی ہے۔

وفاقی چانسلر نے مزید کہا کہ روس کے خلاف جنگ کے باوجود یوکرین میں جرمن سرمایہ کاری میں کوئی کمی نہیں ہوئی اور فروری 2022ء میں ماسکو کی طرف سے یوکرین میں فوجی مداخلت کے آغاز کے بعد سے جرمن یوکرینی تجارت کا حجم کم ہونے کے بجائے واضح طور پر زیادہ ہوا ہے۔

اولاف شولس کے الفاظ میں، ”یہ سب حقائق ثابت کرتے ہیں کہ کاروباری شعبے کو بخوبی علم ہے کہ یوکرین اقتصادی حوالے سے اپنے اندر کیسے کیسے امکانات لیے ہوئے ہے۔‘‘

کییف کیلئے ‘غیر متزلزل‘ حمایت

برلن میں اسی انٹرنیشنل یوکرین ریکوری اینڈ ری کنسٹرکشن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترقیاتی امدا دکی جرمن وزیر سوینیا شُلسے نے کہا کہ یوکرین کی روسی فوجی جارحیت کے خلاف جنگ ابھی تک جاری ہے لیکن ساتھ ہی یہ بھی ضروری ہے کہ اس جنگ میں تباہ ہونے والے گھر، پانی اور بجلی کی ترسیل کے نظام، ہسپتال اور بجلی گھر بھی ساتھ ساتھ دوبارہ تعمیر کیے جاتے رہیں۔

سوینیا شُلسے نے کہا، ”یوکرین کو اس لیے بھی مغربی دنیا کی غیر متزلزل تائید و حمایت درکار ہے کہ یوکرین اس جنگ کے ساتھ یورپ میں ہماری آزادی اور سلامتی کا تحفظ بھی کر رہا ہے۔‘‘

برلن میں یوکرین کی تعمیر نو سے متعلق آج شروع ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس کل بدھ 12 جون کو ختم ہو گی۔ اس دو روزہ کانفرنس میں سیاسی، اقتصادی، ترقیاتی اور دیگر شعبوں کی تقریباﹰ دو ہزار سرکردہ شخصیات حصہ لے رہی ہیں۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں