طالبان حکومت کی مغربی ممالک میں افغان سفارتی مشنوں سے لاتعلقی

کابل (ڈیلی اردو/ڈی پی اے) کابل میں وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق ان سفارتی مشنوں نے اس کی ہدایات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنی ’’من مانی‘‘ کی ہے۔ اس فیصلے سے متاثرہ ممالک میں مقیم افغان باشندوں کے لیے سخت مشکلات پیدا ہو جانے کا خدشہ ہے۔

افغانستان میں طالبان کے زیر انتظام وزارت خارجہ نے آج منگل کے روز سے متعدد مغربی ممالک میں قائم افغان سفارتی مشنوں کی طرف سے مستقبل میں جاری کردہ قونصلر دستاویزات کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ اس فیصلے سے لندن، بیلجیم، برلن، بون، سوئٹزرلینڈ، آسٹریا، فرانس، اٹلی، یونان، پولینڈ، سویڈن، ناروے، کینیڈا اور آسٹریلیا جیسے ممالک اور شہروں میں قائم افغان مشنوں کی طرف سے جاری کردہ پاسپورٹوں، ویزوں اور دیگر سرکاری دستاویزات پر فوری اثر پڑے گا۔

افغان وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق ان مشنوں نے کابل کی ہدایات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنی ”من مانی‘‘ سے کام کیا ہے۔ ان ممالک میں رہنے والے افغان شہریوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ قونصلر خدمات تک رسائی کے لیے دوسرے ممالک کا سفر کریں۔

اگست 2021 میں طالبان کی اقتدار میں واپسی کے بعد سے بہت سے افغان سفارتی مشن یا تو طالبان کے حوالے کر دیے گئے تھے یا انہوں نے کابل میں طالبان کی وزارت خارجہ سے احکامات لینا شروع کر دیے تھے۔ تاہم کئی مغربی ممالک میں افغان شہریوں کو قونصلر خدمات فراہم کرنے والے افغان سفارت مراکز آزادانہ طور پر کام کرتے رہے ہیں۔

غالب امکان ہے کہ اس فیصلے سے متاثرہ ممالک میں مقیم افغان شہریوں کے لیے خاصی مشکلات پیدا ہو جائیں گی۔ اس صورت حال کی وجہ سے افغان تارکین وطن کے لیے ضروری خدمات تک رسائی اور بیوروکریٹک رکاوٹوں سے بچنے کے حوالے سے مزید چیلنجز پیدا ہو جانے کا خدشہ بھی ہے۔ کابل میں طالبان کی حکومت کو ابھی تک کسی بھی ملک نے سرکاری طور پر تسلیم نہیں کیا۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں