واشنگٹن (ڈیلی اردو) امریکا نے شام ، افغانستان سمیت دیگر ممالک میں پرتشدد کارروائیوں میں سرگرم دہشت گرد تنظیم داعش کے سربراہ ابو بکر البغدادی کی زندہ یا مردہ گرفتاری پر ڈھائی کروڑ ڈالر( 3 ارب 54 کروڑ 15 لاکھ روپے) کا انعام مقرر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابوبکر البغدادی کی موجودگی کے بارے میں معلومات فراہم کرنے والا بھی مذکورہ انعام کا حقدار ہوگا۔
العربیہ میں شائع رپورٹ کے مطابق امریکا کے اتحادی فوجیوں نے طیاروں کے ذریعے عراق کے شہر الرمادی میں پمفلٹ گرائے جس میں شہریوں سے درخواست کی گئی کہ وہ دہشت گرد تنظیم کے سربراہ ابوبکر البغدادی کے ٹھکانے سے متعلق معلومات فراہم کریں۔امریکا کی جانب سے پمفلٹ میں کہا گیا کہ ابوبکر البغدادی کے سر کی قیمت 25 ملین ڈالر مقرر کی گئی ہے۔
اس ضمن میں الرمادی شہر کی پولیس نے بتایا کہ شہر میں طیارے کے ذریعے پمفلٹ گرائے گئے جس میں شہریوں سے داعش کے سربراہ کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کی ترغیب دی گئی۔انہوں نے بتایا کہ پمفلٹ میں درج تھا کہ داعش کے لیڈر اور جنگجوں نے آپ کی زمین پر قبضہ کیا اور آپ کے اہلخانہ کو قتل کیا۔اس میں مزید درج تھا کہ ابوبکر البغدادی نے تباہی اور موت کو مسلط کیا ، وہ اب اسی تباہی اور موت چھپ کر آرام سے روپوش زندگی گزار رہا ہے۔پمفلٹ میں کہا گیا کہ آپ (ابوبکر البغدادی) کی معلومات فراہم کرکے اس سے اور اس کی پھیلائی ہوئی تباہی کابدلہ لے سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل 2011 میں امریکہ نے ابو بکر البغدادی کی زندہ یا مردہ گرفتاری پر 10 ملین انعام مقرر کیا تھا تاہم 2016 میں امریکہ کی جا نب سے انعامی رقم کو بڑھاتے ہوئے 25ملین ڈالر کر دیا گیا تھا تاہم اب تین سال کے طویل عرصہ بعد عراقی شہر رمادی میں شہریوں کو ابو بکر البغدادی کی گرفتاری میں مدد دینے کے لئے انعامی رقم کی ترغٖیب دینے سے یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ اس سے پہلے کالعدم دہشت گرد تنظیم کے سربراہ کے مارے جانے کے حوالے سے پھیلی تمام خبریں غلط تھیں ۔
دوسری جانب عراقی انٹیلی جنس کے مطابق ابوبکر البغدادی جنوبی شام کے علاقوں میں روپوش ہے اور انتہائی مختصر اور قابل اعتماد لوگوں کے ہمراہ سفر کرتا ہے۔انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق ابوبکر البغدادی کا بیٹا بھی ان لوگوں میں شامل ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ برس جولائی میں داعش کی جانب سے قرار کیا گیا تھا کہ ان کے سربراہ ابو بکر البغدادی کے بیٹے شامی فوج سے لڑتے ہوئے ہلاک ہوگئے۔ابو بکر البغدادی کے بیٹے کے ہلاک ہونے کی خبر تنظیم کے سوشل میڈیا اکانٹ پر سامنے آئی جس میں ایک نوجوان کی تصویر، جس کے ہاتھ میں رائفل تھا، بھی شیئر کی گئی اور اس کا نام حذیفہ البدری بتایا گیا۔
واضح رہے کہ ابوبکر البغدادی کے حوالے سے بھی ہلاک ہونے اور زخمی ہونے کی کئی خبریں سامنے آچکی ہیں تاہم ان کے بارے میں زیادہ تر یہ مانا جاتا ہے کہ وہ اب بھی زندہ ہیں لیکن 2014 میں لبنان میں ایک خاتون اور ایک بچہ قید ہیں جن کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ وہ ان کی اہلیہ اور اولاد ہے.