25

سویڈن: قرآن کا نسخہ نذر آتش کرنے والے کو جیل کی سزا

سٹاک ہوم (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/اے ایف پی/رائٹرز/اے پی) سویڈن کی ایک عدالت نے سن 2022 میں دو مظاہروں کے دوران مسلمانوں کے خلاف نفرت پر مبنی اشتعال انگیزی کے الزام میں انتہائی دائیں بازو کے ایک کارکن کو چار ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔

انتہائی دائیں بازو کے کارکن راسموس پالوڈان نے سن 2022 کے دوران مالمو میں مذہب اسلام کے خلاف مظاہرے کیے تھے اور اس میں انہیں قرآن کا ایک نسخہ جلاتے ہوئے دیکھا گیا۔

سویڈن کی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ انہوں نے ان مظاہروں کے دوران مسلمانوں، عربوں اور افریقی ممالک کے لوگوں کے خلاف اشتعال انگیز ریمارکس دیے۔

جج نکلاس سوڈربرگ نے منگل کے روز ایک بیان میں کہا، “عوامی سطح پر نکتہ چینی کرنا جائز ہے، مثال کے طور پر، اسلام اور مسلمانوں کے خلاف تنقید درست ہے، تاہم لوگوں کے ایک گروپ کی توہین متعلقہ اور ذمہ دارانہ گفتگو کی حد سے واضح طور پر تجاوز نہیں کرنی چاہیے۔”

انہوں نے مزید کہا، “ان واقعات میں، اس طرح کی کوئی گفتگو نہیں تھی۔ اس کے بجائے، بیانات کا مقصد محض مسلمانوں کو بدنام کرنا اور ان کی توہین کرنا تھا۔”

انتہائی دائیں بازو کے کارکن راسموس پالوڈان کے یہ مظاہرے سویڈن میں ہونے والے ایک اور واقعے سے مختلف تھے، جہاں اسٹاک ہولم میں ایک عراقی عیسائی پناہ گزین نے بھی قرآن کو نذر آتش کیا تھا۔

پالوڈان فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے

پالوڈان خود بھی پیشے سے ایک وکیل ہیں اور انہوں نے کہا کہ وہ منگل کے روز کے اس فیصلے سے حیران نہیں ہیں۔ سویڈش اخبار ایکسپریسن نے ان کے حوالے سے لکھا کہ “اس کی توقع تھی۔ ہم اپیل کریں گے۔”

انتہائی دائیں بازو کے اشتعال انگیز کارکن پالوڈان سویڈن اور ڈنمارک دونوں کے شہری ہیں۔ انہیں اس سے پہلے بھی اسی طرح کے الزامات میں سزا سنائی گئی تھی۔

اس وقت بھی انہوں نے قصوروار نہ ہونے کی استدعا کی تھی اور اس فیصلے کے خلاف بھی اپیل کرنے کا عزم کیا تھا۔

قران جلانے کے اس واقعے نے خاص طور پر سویڈن اور ترکی کے درمیان تعلقات کشیدہ کر دیے تھے اور انقرہ کئی مہینوں تک دھمکی دیتا رہا تھا کہ وہ سویڈن کی نیٹو میں شمولیت کی کوشش کو ناکام بنا دے گا۔

ترکی نے کہا تھا کہ جب تک سویڈن پی کے کے سے وابستہ کرد باغیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کے لیے مزید اقدامات کرنے کے وعدے نہیں کرتا اس وقت تک نیٹو میں اس کی شمولیت معطل رہے گی۔ تاہم بعد میں اس نے اپنا ویٹو واپس لے لیا اور سویڈن کو مطلوبہ رکنیت مل گئی۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں