82

کرم میں خونریز فرقہ وارانہ جھڑپوں میں ہلاکتوں کی تعداد 100 سے زائد ہو گئی

واشنگٹن (ش ح ط) خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے فریقین میں 7 روزہ فائربندی معاہدے کے اعلان کے باوجود قبائلی ضلع کرم میں شیعہ سنی قبائل کے مابین جھڑپوں کا سلسلہ نہ رک سکا۔ جبکہ کانوائے پر حملے کی جگہ سے ایک اور لاش ملی ہے۔

ڈیلی اردو کے مطابق ضلع کرم میں شیعہ سنی قبائل کے درمیان تازہ جھڑپوں میں 20 مزید افراد ہلاک ہوئے اس طرح پانچ روز سے جاری لڑائی میں ہلاکتوں کی تعداد 100 سے زائد ہو گئی، جبکہ 200 دیگر افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

مقامی لوگوں اور سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ پانچ دنوں سے جاری لڑائی کے دوران 100 سے زیادہ افراد ہلاک جبکہ 200 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں تاہم سرکاری سطح پر ہلاک ہونے والوں کی تعداد 88 بتائی جارہی ہے۔

مقامی و سرکاری ذرائع کے مطابق لڑائی پیواڑ، تری منگل، کنج علی زئی، مقبل، پاڑہ چمکنی، صدہ، بالش خیل، سنگینہ، خار کلے، بگن علیزئی، بادشاہ کوٹ اور دیگر علاقوں تک پھیل گئی۔ جس میں دونوں طرف سے بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا جارہا ہے۔ تاہم پیر کی دوپہر کو بعض علاقوں پر گن شپ ہیلی کاپٹروں سے بمباری ہونے کے بعد فائرنگ کے تبادلے میں قدرے کمی واقع ہوئی ہے۔

ادھر گزشتہ شب بادشاہ کوٹ میں ہونے والے حملے میں بھاری ہلاکتوں کی اطلاعات ہے۔

پیر کو دونوں فریقین نے لاشوں اور قیدیوں کا تبادلہ کیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ چار لاشوں کو پاراچنار کے حوالے کر دیا گیا ہے جبکہ ڈاکٹر یاسیمین سمیت پانچ خواتین کو بگن کے حوالے کیا گیا۔

کرم پشاور شاہراہ کی بندش کے باعث ایندھن کی شدید قلت پیدا ہوگئی جبکہ انٹرنیٹ اور موبائل سروس معطل ہے اور تعلیمی ادارے بھی بند ہیں۔

واضح رہے کہ کرم میں کشیدگی کی نئی لہر 21 نومبر بروز جمعرات کو شیعہ مسافر گاڑیوں پر فائرنگ سے شروع ہوئی تھی جس میں 40 سے زائد افراد ہلاک اور 80 زخمی ہو گئے تھے۔ واقعے کے بعد کرم کے مختلف علاقوں میں خونریز فرقہ وارانہ جھڑپوں میں مزید 60 سے زائد افراد ہلاک اور متعدد ہو گئے ہیں۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں