استنبول (ڈیلی اردو/رائٹرز) متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی وزارتِ خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی ربی کے قتل میں ملوث افراد کی گرفتاری ترکیہ کی معاونت سے کی گئی ہے۔
یو اے ای کی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں ترک حکام کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ان کی معاونت سے ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے۔ البتہ بیان میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
متحدہ عرب امارات کی وزارتِ داخلہ نے کہا ہے کہ تین دن قبل یو اے ای میں اسرائیل کے ایک شہری کے مبینہ قتل کے الزام میں تین افراد کو گرفتار کر نے کا اعلان کیا تھا۔
تاہم اس وقت ان افراد کے حوالے سے مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔ گزشتہ روز حکام نے بتایا تھا کہ 28 سالہ یہودی ربی زوی کوگان کے قتل کے الزام میں گرفتار کیے گئے تینوں افراد کا تعلق ازبکستان سے ہے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ نے ترک سیکیورٹی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ تینوں مشتبہ افراد کو استنبول میں ترکیہ کے انٹیلی جینس ایجنسیوں اور پولیس نے خفیہ آپریشن میں حراست میں لیا ہے۔
ترک اداروں نے یو اے ای کی حکومت کی درخواست پر یہ کارروائی کی تھی۔
اطلاعات کے مطابق ترکیہ کے خفیہ اداروں نے اس پرواز کی نشان دہی کی کہ مشتبہ افراد کب یو اے ای سے استنبول پہنچ رہے ہیں۔
اختتامِ ہفتہ پر یہ مشتبہ افراد جب ہوائی اڈے سے باہر نکلے تو استنبول کی پولیس نے ان کو حراست میں لے لیا تھا۔
مقامی حکام کے مطابق ربی زوی کوگان متحدہ عرب امارات میں مقیم تھے ان کے پاس جنوب مشرقی یورپ کے ملک مالدووا کی بھی شہریت تھی۔
رپورٹس کے مطابق ترکیہ کے اداروں کی جانب سے گرفتاری کے بعد ان تینوں ملزمان کو یو اے ای منتقل کر دیا گیا تھا۔ البتہ یہ واضح نہیں ہے کہ ملزمان کی حوالگی کب عمل میں آئی۔
ازبکستان کے حکام کہہ چکے ہیں کہ تاشقند حکومت اماراتی اداروں اور اسرائیل کی ایجنسیوں کی تحقیقات میں معاونت کر رہی ہے۔
متحدہ عرب امارات کی وزارتِ داخلہ تینوں مشتبہ حملہ آوروں کی شناخت ظاہر کر چکی ہے جن میں 28 سالہ اولفی توہیروفچ، 28 سالہ عبد الرحیم اور 33 سالہ عزیز بیگ شامل ہیں۔
مقامی حکام کے مطابق قتل ہونے والے ربی زوی کوگان متحدہ عرب امارات میں مقیم تھے ان کے پاس جنوب مشرقی یورپ کے ملک مالدووا کی بھی شہریت تھی۔ وہ نیو یارک میں قائم آرتھوڈوکس یہودیوں کی ‘خبد’ تحریک سے وابستہ تھے۔
زوی کوگان کا لاپتا ہونے کا معاملہ جمعرات کو سامنے آیا تھا۔ بعد ازاں ان کی لاش اتوار کو برآمد ہوئی تھی۔ رپورٹس کے مطابق زوی کوگان کو آخری بار دبئی کی کوشر مارکیٹ میں دیکھا گیا تھا۔ بعد ازاں ان کی لاش عمان کی سرحد پر واقع اماراتی شہر العین سے ملی تھی۔
اسرائیلی حکام کہہ چکےہیں کہ زوی کوگان کو یہودی ہونے کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا ہے۔ ان کی ہلاکت کو یہودیت مخالفت پر مبنی حملہ قرار دیا گیا ہے۔
اسرائیل کے خفیہ ادارے بھی اس قتل کی تحقیقات میں معاونت کر رہے ہیں۔