یروشلم (ڈیلی اردو/رائٹرز/اے ایف پی/ڈی پی اے) اسرائیلی فوج نے آج بروز پیرکہا ہے کہ جنوبی لبنان میں لڑائی کے دوران اس کے چار فوجی مارے گئے۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے تقریباﹰ دو ہفتے قبل حزب اللہ کے ساتھ جنگ بندی کے آغاز کے بعد سے اس علاقے میں پہلی بار ہلاکتوں کا اعلان کیا گیا ہے۔ فوجی بیان میں تفصیلات بتائے بغیر کہا گیا کہ چار ریزروسٹ، جو سبھی ایک ہی بٹالین سے تھے، اتوار کو ”لڑائی میں مارےگئے۔‘‘
اسرائیل اور حزب اللہ نے تقریباً ایک سال تک جاری رہنے والی جنگ کے بعد گزشتہ ماہ کے آخری ایام میں سیز فائر پر اتفاق کیا تھا۔ ان تازہ ہلاکتوں سے جنوبی لبنان میں ستمبر کے اواخر میں اسرائیلی فوج کی جانب سے زمینی کارروائی شروع کرنے کے بعد سے ہلاک ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 56 ہو گئی ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے ایک بیان میں کہا کہ وہ فوجیوں کے اہل خانہ کے ساتھ ”گہری تعزیت‘‘ کا اظہار کرتے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے جنگ بندی کے آغاز کے بعد سے حزب اللہ کے اہداف پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں اور کہا ہے کہ وہ معاہدے کی خلاف ورزیوں کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔
غزہ میں مزید ہلاکتیں
غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے حکام نے بتایا کہ اس ساحلی پٹی پر اسرائیلی حملے اتوار اور پیر کی درمیانی شب بھی جاری رہے۔ انہوں نے بتایا کہ شمالی غزہ میں جبالیہ کیمپ کے قریب ایک حملے میں کم از کم چار افراد ہلاک ہوئے۔ اس کے ساتھ ساتھ مصر کے ساتھ جنوبی غزہ کی سرحد کے قریب رفح میں، امدادی ٹیموں نے اسرائیلی فضائی حملوں میں ہلاک ہونے والے کم از کم 11 فلسطینیوں کی لاشیں برآمد کی ہیں۔
وسطی غزہ کی پٹی میں المغازی کیمپ کے رہائشیوں نے بتایا کہ کچھ اسرائیلی ٹینک پیر کی صبح کیمپ کے مشرقی علاقے میں داخل میں ہوگئے، جس سے کچھ رہائشی اپنے گھروں سے بھاگنے پر مجبور ہوئے۔ اسرائیلی دفاعی افواج حماس کے جنگجوؤں کے خلاف کارروائی میں مصروف ہیں۔ یورپی یونین اور امریکہ سمیت متعدد مغربی ممالک فلسطینی جنگجو تنظیم حماس کو دہشت گرد قرار دیتے ہیں۔
یر غمالیوں کی رہائی کیلئے پرامید ہیں، اسرائیلی وزیر خارجہ
اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون سار نے پیر کو کہا کہ اسرائیل اب غزہ سے اپنے یرغمالیوں کی ممکنہ واپسی کے معاہدے کے بارے میں زیادہ پر امید ہے۔ ان کا یہ بیان ان اطلاعات کے درمیان سامنے آیا ہے کہ حماس نے غزہ میں فلسطینی عسکریت پسند گروپوں کے پاس ہنوز قید تمام یرغمالیوں کی فہرستیں طلب کی ہیں۔
گیڈون نے کہا کہ تقریباً 100 یرغمالیوں کی واپسی کے بارے میں بالواسطہ بات چیت جاری ہے اور یہ کہ ابھی اس بارے میں یقین سے کچھ کہنا قبل از وقت ہے، تاہم اس بارے میں امکانات بہتر ہو گئے ہیں۔
سار نے یروشلم میں ایک پریس کانفرنس میں کہا، ”ہم پہلے سے زیادہ پر امید ہو سکتے ہیں لیکن ہم ابھی وہاں نہیں ہیں۔ مجھے امید ہے کہ ہم وہاں ہوں گے۔‘‘ سار نے اسرائیل کے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے جنگ بندی کے خاتمے پر راضی ہونے سے قبل یرغمالیوں کو بازیاب کرا لیاجانا چاہیے۔ انہوں نے کہا، ”غزہ میں یرغمال بنائےگئے اسرائیلیوں کی واپسی کے بغیر جنگ بندی نہیں ہوگی۔‘‘
یرغمال بنائے گئے افراد کے کچھ خاندانوں نے اتوار کو اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد اپنے پیاروں کی رہائی کے لیے محتاط امید کا اظہار کیا۔ یرغمالیوں اور لاپتہ خاندانوں کے فورم نے کہا کہ نیتن یاہو نے انہیں بتایا ہےکہ یرغمالیوں کے معاہدے کا وقت آ گیا ہے۔
اس سے قبل اسرائیل اور حماس ایک دوسرے پر یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کے معاہدے کی راہ میں حائل ہونے کا الزام لگاتے آئے ہیں لیکن سار نے کہا کہ حماس کی سابقہ پوزیشن ”حالیہ دنوں میں تبدیل ہو سکتی ہے۔‘‘ اسرائیلی وزیر خارجہ کے بقول، ” اگر دونوں فریق کسی معاہدے میں دلچسپی رکھتے ہیں، تو اس کے حاصل ہونے کا ایک بہتر موقع ہے۔‘‘
حماس کی جانب سے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر دہشت گردانہ حملے میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک ہوئے جبکہ جنگجو 250 سے زیادہ کو یرغمال بنا کر غزہ لے گئے تھے۔ دوسری جانب غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اس کے بعد غزہ پر اسرائیلی حملوں میں اب تک 44,758 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔