گوادر + کوئٹہ (ڈیلی اردو/بی بی سی) پاکستان کے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے منگل کو جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے عدالتوں کو ہدایت کی کہ وہ بلا خوف و خطر اپنی ذمہ داریاں نبھائیں۔
ایک سرکاری اعلامیہ کے مطابق بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں گوادر بار کے زیر اہتمام ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے آئین و قانون کی حکمرانی اور انصاف کی بروقت فراہمی کو معاشرتی ترقی کی بنیاد قرار دیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ دور دراز علاقوں میں انصاف کی فراہمی اولین ترجیح ہے۔
چیف جسٹس نے اپنے پہلے سرکاری دورے کا آغاز گوادر سے کرتے ہوئے اعلان کیا کہ بلوچستان کے کم ترقی یافتہ اضلاع میں عدالتی نظام کی بہتری کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں گے۔
انھوں نے ماتحت عدالتوں کو کسی بھی دباؤ سے آزاد رہتے ہوئے اپنے فرائض انجام دینے کی ہدایت دی اور کہا کہ اگر کسی قسم کے دباؤ کا سامنا ہو تو وہ براہ راست ان سے رجوع کریں۔
غیرقانونی ٹرالرنگ سے ماہی گیروں کے روزگار کو پہنچنے والے نقصان پر بات کرتے ہوئے چیف جسٹس نے وکلا اور عوام پر زور دیا کہ وہ آئینی راستے سے مسائل کا حل تلاش کریں۔ انھوں نے کہا کہ عدالت بنیادی حقوق سے متعلق مسائل پر فیصلہ دینے کا مکمل اختیار رکھتی ہے۔
تقریب سے چیف جسٹس بلوچستان جسٹس محمد ہاشم کاکڑ نے بھی خطاب کیا۔ انھوں نے کہا کہ آئین و قانون کی حکمرانی ہی معاشرتی ترقی کی ضامن ہے اور عدالت عالیہ انصاف کی فراہمی میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گی۔
’جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کی صورت میں طویل عرصے سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے‘
اُدھر دوسری جانب بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام کوئٹہ سمیت بلوچستان کے دیگر علاقوں میں عالمی یوم حقوق انسانی کے موقع پر سیمناروں اور مظاہروں کا انعقاد کیا گیا۔
اس مناسبت سے کوئٹہ میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیراہتمام سیمنارکا انعقاد کوئٹہ پریس کلب میں کیا گیا جس میں مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں نے بھی شرکت کی۔
سیمنار میں بلوچستان سے لاپتہ افراد کے رشتہ داروں کی بھی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔
سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے بلوچ یکجہتی کمیٹی کی آرگنائزر ڈاکٹرماہ رنگ بلوچ ، صبغت اللہ ، بیبرگ بلوچ سمیت دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل کی صورت میں طویل عرصے سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں بلوچستان کے علاوہ کراچی سے جبری گمشدگیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
مقررین نے مطالبہ کیا کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے واقعات کو روکا جائے اور اگر جبری گمشدگی کے شکار کسی پر کوئی الزام ہے تو ان کو عدالتوں میں پیش کیا جائے۔