خرطوم (رائٹرز/اے ایف پی) سوڈان میں فوج اور نیم فوجی گروپ ریپڈ سپورٹ فورسز(آر ایس ایف) کی طرف سے ملک بھر میں بیرل بموں اور شیلنگ کے نتیجے میں کم از کم 176 افراد ہلاک ہوئے ہیں، جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔
حکومتی فوج سے منسلک، مدرمین ریاست کے گورنر کے مطابق شہر میں، منگل کو نیم فوجی دستوں کی گولہ باری میں کم از کم 65 افراد ہلاک ہوئے۔
جمہوریت نواز گروپ ایمرجنسی لائرز نے بتایا کہ یہ حملہ شمالی دارفور کے قصبے کبکابیہ کے ایک بازار پر فوج کے فضائی حملے کے ایک دن بعد ہوا جس میں 100 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔
دونوں فریق اپریل 2023 سے ایک دوسرے سے لڑ رہے ہیں، دونوں گروپوں کی طرف سے شہری علاقوں کو بلا امتیاز نشانہ بنایا جارہا ہے کیونکہ جنگ بندی کی کوششیں رک گئی ہیں۔
سوڈان کی فوج اور آر ایس ایف نے کیا کہا؟
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق خرطوم کے گورنر احمد عثمان حمزہ نے کہا کہ آر ایس ایف کی جانب سے فائر کیے گئے ایک گولے نے مسافر بس کو نشانہ بنایا اور اس پر “سوار تمام 22 افراد کے پرخچے اڑ گئے۔”
دریں اثنا، جمہوریت نواز الفاشر مزاحمتی کمیٹی کے مطابق، کبکابیہ کے ایک بازار پر آٹھ بیرل بم گرے۔
جمہوریت نواز گروپ ایمرجنسی لائرز نے ان حملوں کے بارے میں کہا کہ “یہ فضائی حملہ قصبے کے ہفتہ وار بازار کے دن ہوا جہاں قریبی دیہات کے رہائشی خریداری کے لیے جمع تھے۔” “اس کے نتیجے میں 100 سے زائد افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔”
دارالحکومت کے کچھ حصوں کے ساتھ ساتھ ملک کے شمال اور مشرق پر بھی اس وقت فوج کا کنٹرول ہے۔ وہ شمالی دارفور کے قصبوں کو اکثر فضائی حملوں کا نشانہ بناتی ہے۔
وہ شمالی دارفور ریاست کے دارالحکومت الفاشر پر کنٹرول کے لیے آر ایس ایف سے لڑ رہی ہے، جو اس خطے میں اس کا آخری گڑھ ہے۔
فوج نے کبکابیہ پر تازہ ترین حملے سے انکار کیا تاہم کہا کہ اسے فوجی مقاصد کے لیے کسی بھی مقام کو نشانہ بنانے کا حق ہے۔
آر ایس ایف نے فوری طور پر تبصرہ کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
لاکھوں شہری قحط کا شکار
فوج اور آر ایس ایف کے درمیان 20 ماہ کی جنگ میں دسیوں ہزار لوگ مارے گئے اور 12 ملین بے گھر ہوئے ہیں۔ خرطوم کا بیشتر حصہ تباہ ہو گیا ہے اور دونوں فریق علاقے پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے لڑ رہے ہیں۔
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ جنگ کی وجہ سے حالیہ برسوں کا بدترین انسانی بحران پیدا ہو گیا ہے۔ اس دوران شمالی دارفور کے زمزم پناہ گزین کیمپ میں قحط کا اعلان کردیا گیا، جہاں منگل کو گولہ باری سے کیمپ میں رہنے والے سات افراد ہلاک ہو گئے تھے۔