50

امریکی وفد کا دورہ شام: باغی رہنما احمد الشرع کی گرفتاری پر مقرر انعام ختم کردیا

دمشق + واشنگٹن (ڈیلی اردو/رائٹرز/اے ایف پی/وی او اے) امریکہ نے کہا ہے کہ اس کے اعلیٰ سفارت کار شام کے نئے حکمرانوں سے ملاقاتوں کے لیے دمشق میں موجود ہیں۔

امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان کے مطابق بائیڈن انتظامیہ کے اعلٰی سفارت کار حال ہی میں دمشق کا کنٹرول سنبھالنے والے باغی گروہ ہیئت تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گے۔

یہ واشنگٹن اور شام کے ڈی فیکٹو نئے حکمرانوں کے درمیان پہلی باضابطہ ملاقات ہو گی۔

مشرقِ وسطیٰ کے لیے امریکی سفارت کار باربرا لیف، یرغمالوں کے امور سے متعلق صدارتی ایلچی راجر کارسٹنس اور نئے مقرر کردہ سینئر ایڈوائزر ڈینئل روبنسٹائن بھی امریکی وفد میں شامل ہیں۔

یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب مغربی حکومتیں ایچ ٹی ایس اور اس کے رہنما احمد الشرع کے ساتھ بتدریج رابطے میں آ رہی ہیں اور یہ بحث شروع ہو گئی ہے کہ آیا اس گروپ پر دہشت گرد تنظیم کا لیبل ہٹایا جائے یا نہیں۔

امریکی وفد کا دورہ حالیہ دنوں میں فرانس اور برطانیہ کے ساتھ رابطوں کے بعد ہو رہا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ اپنی ملاقاتوں میں امریکی حکام ایچ ٹی ایس کے نمائندوں کے ساتھ شمولیت اور اقلیتوں کے حقوق کے احترام جیسے معاملات پر بات کریں گے۔

یہ وفد امریکی صحافی آسٹن ٹائس اور اسد حکومت کے دوران لاپتا ہونے والے دیگر امریکی شہریوں سے متعلق نئی معلومات حاصل کرنے کی کوشش کرے گا۔ آسٹن کو اگست 2012 میں شام میں رپورٹنگ کے دوران قید کر لیا گیا تھا۔

محکمۂ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ وہ شام میں سول سوسائٹی کے ارکان، ایکٹوسٹس، مختلف کمیونٹیز کے ارکان سمیت دیگر طبقات سے بات کریں گے۔

ان ملاقاتوں میں ملک کے مستقبل اور اس میں امریکہ کی مدد سمیت دیگر معاملات پر تبادلۂ خیال کیا جائے گا۔

ترجمان کے مطابق وہ ایچ ٹی ایس کے نمائندوں سے بھی ملاقات کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ اقتدار کی منتقلی کے ان اصولوں پر بات کی جا سکے جس کی اردن کے شہر عقبہ میں امریکہ اور دیگر علاقائی شراکت داروں نے توثیق کی تھی۔

واضح رہے کہ امریکہ نے سال 2012 میں شام سے سفارتی تعلقات منقطع کر کے دمشق میں اپنا سفارت خانہ بند کر دیا تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ شام میں باغیوں نے بہت تیزی سے پیش قدمی کرتے ہوئے صرف 11 دن میں ملک کے کئی شہروں پر قبضہ کر لیا تھا اور آٹھ دسمبر کو دارالحکومت دمشق میں داخل ہو کر دہائیوں سے حکومت کرنے والے بشار الاسد کا تختہ الٹ دیا تھا۔

بشار الاسد حکومت کا تخٹہ الٹنے والی باغیوں کی پیش قدمی کی قیادت ایچ ٹی ایس کے پاس تھی۔ ایچ ٹی ایس دراصل شام میں القاعدہ اور دیگر جہادی گروپ سے منسلک رہنے والے جنگجوؤں کی قائم کردہ تنظیم تھی جو 2011 سے شام میں بشار الاسد حکومت کے خلاف جاری بغاوت میں شامل رہے تھے۔

ایچ ٹی ایس کے سربراہ ابو محمد الجولانی 2015 کے بعد القاعدہ سے علیحدہ ہوئے تھے اور انہوں نے شام میں سنی جنگجو گروپس کو منظم کیا تھا۔ بعدازاں اپنے کنٹرول کے علاقوں میں ایچ ٹی ایس نے ایک حکومتی انتظام قائم کیا تھا۔

امریکہ نے باغی رہنما احمد الشرع کی گرفتاری پر مقرر انعام ختم کر دیا

ایک سینئر امریکی سفارت کار نے جمعے کے روز شام کے نئے رہنما احمد الشرع کو، جو اس سے قبل ابو محمد الجولانی کے نام سے جانے جاتے تھے، بتایا کہ واشنگٹن ان کی گرفتاری پر مقرر انعام ختم کر رہا ہے، جس کا ایک سبب ان کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے وعدے ہیں اور دوسرے ان کے مثبت پیغامات کا خیرمقدم کرنا ہے۔

مشرق وسطیٰ کے لیے سینئر امریکی سفارت کار باربرا لیف نے دمشق میں احمد الشرع کے ساتھ ملاقات کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ ہمارے درمیان ہونے والی بات چیت کی بنیاد پر میں نے انہیں بتایا کہ ہم ان کی گرفتاری سے متعلق مقررہ انعام پر اب عمل نہیں کریں گے۔

احمد الشرع کی گرفتاری میں مدد دینے و الی معلومات فراہم کرنے پر امریکہ کی جانب سے کئی برس سے انعام مقرر تھا۔

شام کی مہلک ترین خانہ جنگی کے ابتدائی ایام کے بعد امریکی سفارت کاروں کے دمشق کے پہلے باضابطہ دورے میں شامل لیف کا کہنا تھا کہ ہم نے الشرع کے مثبت پیغامات کا خیرمقدم کیا ہے۔

الشرع شام کے ایک اسلام پسند گروپ ہیت تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) کے سربراہ ہیں جن کی قیادت میں شام پر تقریباً نصف صدی سے قابض اسد خاندان کے آمرانہ اور جابرانہ اقتدار کا خاتمہ ہوا۔

باربرا لیف کا کہنا تھا کہ ہم آگے بڑھنے کے لیے ان کے اصولوں اور اقدامات پر نظر رکھیں گے نہ کہ ان کے الفاظ پر۔

انہوں نے بتایا کہ میں نے انہیں اقتدار کی منتقلی کے اس موقع پر دوسروں کی شمولیت اور وسیع مشاورت کی اہمیت سے بھی آگاہ کیا۔

لیف کا کہنا تھا کہ ہم شام کی زیر قیادت، ایسے سیاسی عمل کی مکمل حمایت کرتے ہیں جس کی ملکیت شام کے پاس ہو اور جس کے نتیجے میں ایک ایسی اور جامع اور نمائندہ حکومت تشکیل پائے جو تمام شامی باشندوں، جن میں خواتین اور شام کی متنوع نسلی اور مذہبی برادریاں بھی شامل ہیں، کے حقوق کا احترام کرے۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں