تل ابیب (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/اے پی/ اے ایف پی) اسرائیلی ایمرجنسی سروسز نے ہفتے کے روز کہا کہ یمن سے داغے گئے ایک راکٹ کے رات گئے تل ابیب پر گرنے سے 16 افراد زخمی ہو گئے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق راکٹ کو روکنے کی کوشش ناکام ہو گئی تھی۔
دریں اثناء یمن کے حوثی باغیوں نے مذکورہ حملے کی ذمہ داری قبول کی، جو گزشتہ چند دنوں کے دوران ان کا اس نوعیت کا دوسرا حملہ ہے۔ یمن کے حوثی باغیوں نے کہا کہ یہ ایک بیلسٹک میزائل سے کیا گیا حملہ تھا، جس کا ہدف ‘دشمن اسرائیلی فوجی‘ تھے۔
اُدھر اسرائیلی ریسکیو سروس میگن ڈیوڈ ایڈوم نے اطلاع دی ہے کہ حوثی باغیوں کی طرف سے داغے گئے میزائل سے عمارتوں اور گھروں کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹے، جن سے 16 افراد کو معمولی چوٹیں آئیں اور انہیں طبی امداد دی جا رہی ہے۔
اسرائیل پر حوثیوں کے حملے
ایران کے حمایت یافتہ یمنی حوثی باغیوں نے ایک سال سے زائد عرصہ قبل غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اسرائیل پر بارہا راکٹ حملے کیے ہیں، جن میں سے بیشتر کو اسرائیل روکنے میں کامیاب رہا ہے۔
ہفتے کو ہونے والا میزائل حملہ حوثی باغیوں ہی کی جانب سے اسرائیل پر میزائل فائر کرنے کے صرف دو دن بعد ہوا جس سے ایک اسکول کو نقصان پہنچا۔ بدلے میں اسرائیل نے یمن کی بندرگاہوں اور ملک کے دارالحکومت صنعا پر بمباری کی۔
ٹائمز آف اسرائیل اخبار کے مطابق حوثی باغیوں نے گزشتہ 12 ماہ میں اسرائیل پر تقریباً 200 راکٹ اور 170 ڈرون فائر کیے ہیں۔ حوثیوں نے بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں بحری جہازوں پر بھی حملے کیے ہیں۔
یمن حوثی باغیوں کی گرفت میں
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے حوثیوں کو سخت نتائج سے خبرار کیا ہے۔ نیتن یاہو نے گزشتہ جمعرات کے حملے کے فوراً بعد سنگین نتائج کی نشاندہی کرتے ہوئے جوابی کارروائی کے عزم کا اظہار بھی کیا۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا،”حماس، حزب اللہ اور اسد حکومت کے بعد حوثی ایران کے ‘برائی کے محور‘ کا تقریباً آخری باقی ماندہ بازو ہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ”حوثی سیکھ رہے ہیں اور مشکل طریقے سے مزید سیکھیں گے کہ جو کوئی بھی اسرائیل پر حملہ کرے گا اُسے کتنی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔‘‘
یاد رہے کہ حالیہ کچھ عرصے سے یمن کے حوثی باغیوں نے اپنے اہداف کو نشانہ بنانے میں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ رواں برس جولائی میں یمنی باغیوں نے سنگاپور کے پرچم والے ایک کارگو بحری جہاز کو میزائلوں سے نشانہ بنایا تھا، جس میں جہاز کو نقصان پہنچا مگر عملے کے ارکان محفوظ رہے تھے۔
غزہ پر اسرائیلی حملوں کے آغاز سے یمنی حوثی باغی بحیرہ احمر میں اسرائیل اور اس کے مغربی اتحادیوں کے تجارتی جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں اور اسی تناظر میں اس انتہائی مصروف بحری راستے کے تحفظ کے لیے امریکہ نے ایک بین الاقوامی اتحاد بھی قائم کیا جبکہ امریکہ اور برطانیہ متعدد مرتبہ یمن میں حوثی اہداف کو نشانہ بھی بنا چکے ہیں۔