ریاض (ڈیلی اردو/اے ایف پی/ڈی پی اے) سعودی عرب نے اتوار کو کابل میں اپنے سفارت خانے میں سرگرمیاں دوبارہ شروع کر دیں ہیں۔ تین سال قبل افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد سعودی عرب نے اپنے سفارت کاروں کو واپس بلالیا تھا۔
سفارت خانے کی جانب سے سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر جاری کردہ بیان میں کہا گیا، “برادر افغان عوام کو تمام خدمات فراہم کرنے کی حکومت سعودی عرب کی خواہش کی بنیاد پر، 22 دسمبر سے کابل میں مملکت کے مشن کی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔”
سعودی وزارت خارجہ نے کابل میں سعودی نمائندگی کی سطح کے بارے میں تبصرہ کرنے کی درخواست کا فوری طور پر جواب نہیں دیا۔
ریاض نے 15 اگست 2021 کو اعلان کیا تھا کہ طالبان کی اقتدار میں واپسی سے پیدا ہونے والی “غیر مستحکم صورتحال” کی وجہ سے اس نے افغان دارالحکومت سے اپنے سفارت کاروں کو واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ بعد ازاں نومبر میں سعودی عرب نے کہا کہ وہ افغانستان میں صرف قونصلر خدمات دوبارہ شروع کر رہا ہے۔
وہ اپنی تنظیم کنگ سلمان ریلیف آرگنائزیشن کے ذریعےجنگ زدہ ملک میں انسانی امداد بھی فراہم کرتا ہے۔
خیال رہے کہ اس ماہ کے شروع میں روس نے افغانستان میںطالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے کی جانب ایک قدم آگے بڑھایا جب اس کی پارلیمنٹ نے ایک قانون کی منظوری دی جس سے طالبان کو ماسکو کی کالعدم دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالنا ممکن ہو گا۔
تاہم طالبان کی حکومت کو اب تک کسی بھی ملک نے تسلیم نہیں کیا ہے۔
طالبان رہنماؤں کی سعودی حکام سے ملاقاتیں
یہ پیش رفت افغانستان سے متعلق دوحہ کے دوسرے اجلاس کے بعد ہوئی ہے، جہاں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اعلان کیا تھا کہ سعودی عرب نے کابل میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھولنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔
مجاہد نے طالبان کی جانب سے سعودی عرب کو ایک اہم شراکت دار کے طور پر تسلیم کرنے اور مملکت کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے کے عزم پر زور دیا۔
قبل ازیں طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے سعودی سفیر سے ملاقات کی اور سعودی عرب کے ساتھ افغانستان کے مشترکہ ثقافتی، تاریخی اور مذہبی تعلقات پر زور دیا۔ انہوں نے ریاض کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو وسعت دینے میں دلچسپی کا اظہار کیا۔
اس کے جواب میں سعودی سفیر نے دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تاریخی تعلقات کا اعادہ کیا اور مختلف شعبوں میں انسانی امداد اور تعاون جاری رکھنے کا عہد کیا۔